نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کو عملی جامہ پہنانے سے قبل شفاف انتخابی عمل کا مطالبہ کیا، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر کا بھی انتخاب ووٹ کے ذریعہ ہونا چاہیے
ادھو ٹھاکرے / آئی اے این ایس
’ایک ملک، ایک انتخاب‘ بل پر جاری گہما گہمی کے درمیان مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا یو بی ٹی چیف ادھو ٹھاکرے نے ایک ایسا بیان دیا ہے جو کچھ لوگوں کے لیے حیران کرنے والا ہے۔ منگل کے روز انھوں نے جب ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ بل سے متعلق اپنا نظریہ بیان کیا تو صاف لفظوں میں کہا کہ اس سے پہلے الیکشن کمشنر کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعہ یقینی بنانا چاہیے۔
ادھو ٹھاکرے نے سوال کیا کہ اگر ملک کے سب سے اعلیٰ عہدہ یعنی صدر کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعہ ہو سکتا ہے تو الیکشن کمشنر کا کیوں نہیں؟ اس کے ساتھ ہی ادھو نے کہا کہ اگر لوگوں کو ای وی ایم پر شبہ ہے تو اسے دور کیا جانا چاہیے۔ ایک بار بیلٹ پیپر سے ووٹنگ ہونے دیں، اگر انھیں (مہایوتی کو) اتنی ہی اکثریت ملتی ہے تو اس کے بعد کوئی سوال نہیں کرے گا۔
شیوسینا یو بی ٹی چیف ادھو ٹھاکرے نے ناگپور میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ تجویز کے سرگرم عمل ہونے سے پہلے شفاف انتخابی عمل کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک ساتھ انتخاب کرانے سے متعلق بل لوک سبھا میں پیش کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کا قدم ملک کے اہم ایشوز سے توجہ بھٹکانے کی ایک کوشش ہے۔
نامہ نگاروں کے سامنے ادھو ٹھاکرے نے ایک خاص پینٹنگ کے تعلق سے بھی اپنی رائے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ 1971 کی جنگ میں پاکستانی فوج کی خود سپردگی کے بعد دستاویزات پر دستخط کرنے والی مشہور پینٹنگ کو ساؤتھ بلاک میں فوجی چیف کے انیکسی سے نئی دہلی میں مانک شا سنٹر منتقل کر دیا گیا ہے، جو کہ مرکزی حکومت کا غلط قدم ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے سوال کیا کہ آخر اس پیٹنگ کو کیوں ہٹایا گیا، جبکہ یہ ہندوستانی فوجیوں کی بہادری کی علامت تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔