[ad_1]
واٹس ایپ دور حاضر میں سماجی رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ویڈیو ، آڈیو کالز ہوں یا آواز اور الفاظ میں پیغام رسانی سوشل میڈیا صارفیں میں واٹس ایپ سب سے زیادہ مقبول ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہیکرز نے اس پلیٹ فارم کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔
سوشل میڈیا ایپلیکشن واٹس ایپ دنیا بھر میں کارپوریٹ سیکٹر سےلے کر عام صارف تک سب کی اولین پسند ہے کیونکہ اسے کالز ، ڈیٹا ٹرانزیکشن اور مسیجنگ کیلئے محفوظ ترین قرار دیا جاتا ہے لیکن اب یہ پلیٹ فارم بھی ہیکرز کے نشانے پر ہے۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی اپنی کوتاہیاں سوشل انجینئرنگ کی وارداتوں کی وجہ بنتی ہیں۔ صارفین واٹس ایپ اکاؤنٹ صرف اس موبائل نمبر پر بنائیں جو ان کےاپنے نام پر ہو ۔ موبائل فون کو فنگر پرنٹ یا کوڈ کے ذریعے محفوظ بنائیں ۔ لنکڈ ڈیوائس کو کبھی کھلا نہ چھوڑیں ۔ اپنا او ٹی پی کبھی کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں ۔
سابق ممبر ٹیلی کام وزارت آئی ٹی مدثر حسین کا کہنا ہے کہ فون کا سافٹ وئیر سیف لیول پر اپ ڈیٹ رہنا چاہیے یہ جو پاسورڈز ہوتے ہیں ٹو فیکٹر تھرڈ فیکٹر ایتھنٹیفیکشن اس میں ایکٹویٹ ہو سکتی ہے بائیو میٹرک ہو سکتا ہے تاکہ آپ کا اکاونٹ آپ کے ساتھ رہے۔
پی ٹی اے حکام کہتے ہیں کہ واٹس ایپ صارفین احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں ۔ ہیکنگ کا شکار ہونے پر بھی نقصان سے بچنے کا طریقہ کار موجود ہے ۔
ڈی جی سائبر ویجیلنس پی ٹی اے ڈاکٹر مکرم خان کا کہنا ہے کہ اگر آپ سوشل انجینئرنگ کا شکار ہو جاتے ہیں تو پی ٹی اے کو شکایت کریں یا پھر میٹا کو جا کر رپورٹ کریں کچھ دیر بعد وہ اس کو بلاک کر دیں گے۔ اپنےموبائل پر ری انسٹال کرنے کی کوشش کریں ۔ پہلی دو تین کوششیں ہو سکتا ہے کامیاب نہ ہوں چار پانچ گھنٹے بعد او ٹی پی آ جائے گا پھر دوبارہ اس کو رجسٹرڈ کر سکتے ہیں۔
آئی ٹی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ واٹس ایپ پر دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کہیں زیادہ ڈیٹا موجود ہے۔ ذاتی تصاویر اور ویڈیوز ہی نہیں بینکنگ سمیت مالیاتی معلومات بھی چوری کی جا سکتی ہیں۔ احتیاط کی ہدایات پر عمل کیا جائےتو آن لائن لٹیروں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
[ad_2]
Source link