[ad_1]
بھجبل نے اجیت پوار سے سوال کیا ہے کہ کیا میں آپ کے ہاتھوں کا کھلونا ہوں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جب بھی آپ مجھے کہیں گے میں کھڑا ہو جاؤں گا اور جب بھی آپ کہیں گے میں بیٹھ جاؤں گا اور انتخاب لڑوں گا؟
مہاراشٹر میں دیویندر فڑنویس حکومت کی کابینہ تشکیل پانے کے بعد سے وزیر نہیں بنائے جانے پر کئی لیڈران ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں۔ اس میں سب سے بڑا نام این سی پی کے سینئر لیڈر چھگن بھجبل کا ہے، جنھوں نے پارٹی صدر اجیت پوار کے خلاف ایک طرح سے محاذ کھول دیا ہے۔ ساتھ ہی بھجبل نے جلد ہی کوئی بڑا فیصلہ لینے کا اشارہ دیا ہے۔
چھگن بھجبل نے فڑنویس وزارتی کونسل میں انھیں شامل نہیں کیے جانے کو لے کر براہ راست طور سے اجیت پوار پر حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس انھیں کابینہ میں شامل کیے جانے کے حق میں تھے۔ انھوں نے کہا کہ این سی پی چیف اجیت پوار پارٹی کے لیے ویسے ہی فیصلے لیتے ہیں جس طرح بی جے پی کے لیے فڑنویس اور شیوسینا کے لیے ایکناتھ شندے کرتے ہیں۔
ایک دن پہلے کی گئی ’جہاں نہیں چینا، وہاں نہیں رہنا‘ تبصرہ کو لے کر قیاس آرائیوں کے درمیان بھجبل نے کہا کہ وہ بدھ کو این سی پی کارکنان اور ییولا انتخابی حلقہ کے لوگوں سے بات کرنے کے بعد کچھ کہیں گے۔ اہم او بی سی (انتہائی پسماندہ طبقہ) لیڈر نے کہا کہ وہ وزیر نہیں بنائے جانے سے مایوس نہیں ہیں، لیکن اپنے ساتھ کیے گئے سلوک سے بے عزت محسوس کر رہے ہیں۔
بھجبل نے ناسک میں صحافیوں سے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ انھیں مئی میں لوک سبھا انتخاب لڑنے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن ان کا نام کبھی طے نہیں ہوا۔ ییولا سیٹ سے اسمبلی انتخاب جیتنے کے کچھ ہفتے بعد بھجبل نے کہا کہ حال میں انھیں راجیہ سبھا سیٹ کی پیشکش کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے ناسک سے لوک سبھا انتخاب لڑنے کا مشورہ قبول کر لیا۔ جب میں اس سال کے آغاز میں راجیہ سبھا میں جانا چاہتا تھا، تو مجھے اسمبلی انتخاب لڑنے کے لیے کہا گیا۔ مجھے آٹھ دن پہلے راجیہ سبھا سیٹ کی پیشکش کی گئی تھی، جسے میں نے نامنظور کر دیا۔‘‘
بھجبل نے سوال کیا کہ ’’انھوں نے تب میری بات نہیں سنی، اب وہ اسے (راجیہ سبھا سیٹ) دے رہے ہیں۔ کیا میں آپ کے ہاتھوں کا کھلونا ہوں؟‘‘ انھوں نے تلخ انداز میں پوچھا کہ ’’کیا آپ کو لگتا ہے کہ جب بھی آپ مجھے کہیں گے میں کھڑا ہو جاؤں گا، جب بھی آپ مجھے کہیں گے میں بیٹھ جاؤں گا اور انتخاب لڑوں گا؟ اگر میں استعفیٰ دے دوں تو میرے انتخابی حلقہ کے لوگ کیا محسوس کریں گے؟‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ریاستی کابینہ میں مجھے شامل کرنے پر زور دیا تھا۔ مہایوتی اتحاد میں ہر پارٹی کا چیف اپنی پارٹی کے لیے فیصلہ کرتا ہے۔ بی جے پی کے لیے فڑنویس، شیوسینا کے لیے ایکناتھ شندے اور این سی پی کے لیے اجیت پوار فیصلہ کرتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link