[ad_1]
سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر 50 ارب پاکستانی روپے (19 کروڑ پاؤنڈ) کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ عمران خان اور بشری بی بی نے اس خطیر رقم کا استعمال ذاتی مفاد کے طور پر کیا۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی تلاش میں پولیس جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہے، لیکن ان کا کوئی پتہ نہیں چل پا رہا۔ کسی کو خبر نہیں کہ وہ کہاں روپوش ہو گئی ہیں۔ 19 کروڑ پاؤنڈ کی مبینہ بدعنوانی کے ایک مقدمہ میں عدالت میں وہ پیش نہیں ہوئیں جس کے بعد ان کی تلاش شروع ہو گئی ہے۔ بشریٰ بی بی مسلسل 8 سماعتوں کے دوران عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ اس کے پیش نظر عدالت نے ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کر دیا ہے۔
جسٹس ناصر جاوید رانا نے عدالت میں پیش نہ ہونے کی ان کی عرضی مسترد کر دی ہے۔ عرضی مسترد ہونے کے بعد سے ہی ’قومی احتساب بیورو‘ (این اے بی) نے راولپنڈی کی اپنی ٹیم کو بشریٰ بی بی کی گرفتاری کا حکم دیا۔ بشریٰ بی بی ابھی صوبہ خیبر پختونخوا کی راجدھانی پشاور میں رہ رہی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں سابق وزیر اعظم کی پارٹی ’پاکستان تحریک انصاف‘ اقتدار میں ہے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ’این ے بی‘ کی ٹیم 23 نومبر کو بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنے کے لیے پشاور گئی تھی۔ ٹیم نے جب بشریٰ بی بی کے گھر پر گرفتاری وارنٹ دکھایا تو معلوم ہوا کہ وہ گھر میں موجود نہیں ہیں۔ یعنی گرفتار کرنے گئی ’این ے بی‘ کی ٹیم کو خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر 50 ارب پاکستانی روپے (19 کروڑ پاؤنڈ) کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ اس خطیر رقم کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ’ایک ملکیت‘ کاروباری کے ساتھ سمجھوتہ کے تحت پاکستان کو واپس کر دیا تھا۔ یہ پیسے پاکستان کے قومی خزانے کے لیے تھے، لیکن عمران خان اور بشری بی بی نے اس کا استعمال ذاتی مفاد کے طور پر کیا جس سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو یونیورسٹی کی تعمیر میں مدد ملی۔ بشریٰ بی بی پر القادر ٹرسٹ کی ٹرسٹی کے طور پر اس معاہدے سے فائدہ اٹھانے کا الزام ہے۔ ساتھ ہی بشریٰ بی بی پر جہلم میں ’القادر یونیورسٹی‘ کے لیے 458 کنال زمین حاصل کرنے کا بھی الزام ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link