[ad_1]
وقف اراضی تنازعہ بی جے پی لیڈروں کے اس دعویٰ کے ساتھ شروع ہوا کہ کرناٹک میں کسانوں کی 1500 ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی وقف بورڈ کے ذریعہ قبضہ کی جا رہی ہے۔
بنگلورو: کرناٹک میں وقف اراضی سے متعلق تنازعہ کی خبریں لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ چونکہ ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ کا جائزہ لینے کے لیے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی لگاتار مختلف فریقین کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اس لیے کرناٹک حکومت کے افسران نے ریاست میں جاری وقف اراضی سے متعلق تنازعات کا تذکرہ جے پی سی کے سامنے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی قیادت میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) جمعرات کو وقف ترمیمی بل پر سماعت شروع کرے گی۔ 2 روزہ اجلاس میں کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان، اتر پردیش، اڈیشہ اور دہلی سمیت کئی ریاستی حکومتوں کے نمائندوں سے ان پٹ حاصل کیے جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ کرناٹک کے افسران نے وقف اراضی تنازعہ جے پی سی کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرناٹک کے افسران کے اس بیان کے بعد دہلی کے فوڈ اینڈ سپلائیز کے وزیر عمران حسین جمعہ کو کمیٹی سے خطاب کرنے والے ہیں۔
یہ تنازعہ بی جے پی لیڈروں کے دعویٰ کے ساتھ شروع ہوا کہ کرناٹک میں کسانوں کی 1500 ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی وقف بورڈ کے ذریعہ قبضہ کی جا رہی ہے۔ اپنے کرناٹک کے دورے کے دوران جگدمبیکا پال نے متاثرہ کسانوں سے بات چیت کی جنھیں مبینہ طور پر وقف املاک پر تجاوزات کے الزام میں سرکاری نوٹس موصول ہوئے تھے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے، کمیٹی نے ریاستی حکومتوں سے وقف زمینوں پر غیر مجاز تجاوزات کے بارے میں جامع ڈیٹا طلب کیا ہے۔ یو پی اے حکومت کی طرف سے 2005 میں قائم کی گئی سچر کمیٹی نے ہندوستان میں مسلمانوں کے سماجی و اقتصادی حالات کا مطالعہ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 8 اگست کو لوک سبھا میں پیش کیے گئے وقف (ترمیمی) بل کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کا استدلال ہے کہ مجوزہ ترامیم مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں، جبکہ حکمراں بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں وقف بورڈ کے کام میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنائیں گی۔ جیسے جیسے بحث آگے بڑھ رہی ہے، تمام نظریں پارلیمانی پینل کے نتائج پر ہیں، جس کے پورے ہندوستان میں وقف املاک کے انتظام پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link