ڈمپل یادو نے کہا کہ ’’اقتدار میں بیٹھے لوگ اس ملک کو پیچھے لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ نوجوانوں کو روزگار ملے۔ وہ لوگوں کا دھیان اہم ایشوز سے بھٹکانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘
اترپردیش کے سنبھل میں گزشتہ اتوار کو مسجد کے دوبارہ سروے کے درمیان ہوئے تشدد کے بعد سے ہی سیاسی الزامات کا دور شروع ہو چکا ہے۔ کوئی حمایت میں تو کوئی مخالفت میں باتیں کر رہا ہے۔ اسی درمیان آج پارلیمانی کارروائی میں شرکت سے قبل سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے یوپی پولیس پر سنگین الزام عائد کیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوپی پولیس ایف آئی آر درج کر کے لوگوں سے وصولی کر رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وصولی کا معاملہ صرف سنبھل کا نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ پورے اترپردیش کا ہے۔
رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو سے جب سنبھل تشدد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’’ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ سب منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا ہے۔ اگر آپ پورے واقعہ کو دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ 19 تاریخ کو عرضی داخل کی جاتی ہے پھر اسی دن سٹنگ جج کہتے ہیں کہ سروے ہونا چاہیے۔ صرف 2 گھنٹے کے اندر انتظامیہ سروے کے لیے پہنچ جاتی ہے۔ سروے کے دوران ہمارے رکن پارلیمنٹ بھی موجود رہتے ہیں اور سروے بھی پُرامن طریقے سے ہو جاتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’پھر جمعہ کو وہاں پر ہونے والی نماز کے لیے عام لوگوں کو روکا جاتا ہے تب تک معاملہ پُرامن رہتا ہے۔ لیکن اچانک انتظامیہ کی جانب سے یہ فیصلہ لیا جاتا ہے کہ 24 نومبر کو پھر سے سروے کرایا جائے گا۔ اس دن انتظامیہ کے لوگ، ضلع مجسٹریٹ اور سرکل افسر آگے چل رہے ہیں اور ان کے پیچھے نعرے بازی ہو رہی ہوتی ہے۔ ایسے میں انتظامیہ ان کو کیوں نہیں روکتی۔‘‘
ڈمپل یادو کے مطابق کہیں نہ کہیں یہ پورا واقعہ انتظامیہ کی شہ پر انجام پایا ہے۔ یہ سب کچھ اپنی کرسی بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران انھوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ ’’ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ میں بھی سنبھل کے واقعہ پر بحث ہو۔ اسپیکر کی جانب سے بھی بحث کے حوالے سے یقین دلایا گیا ہے کہ وہ اس پر بحث کرائیں گے۔‘‘ میڈیا والوں نے جب ان سے اجمیر شریف درگاہ کے اندر شیو مندر کا دعویٰ کرنے والے مقدمے کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’’اقتدار میں بیٹھے لوگ اس ملک کو پیچھے لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ نوجوانوں کو روزگار ملے۔ وہ لوگوں کا دھیان اہم ایشوز سے بھٹکانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔