این سی پی-ایس پی لیڈر جتیندر اوہاڈ نے کہا کہ ’’پرلی اسمبلی حلقہ میں 201 بوتھوں پر قبضہ کر ووٹنگ کرائی گئی، گروہ سیاہی لگاتا تھا اور چلا جاتا تھا۔ پولنگ مرکز کے اندر گروہ آپ کا بٹن دباتا تھا۔‘‘
قطار میں کھڑے ووٹرس، تصویر سوشل میڈیا
مہاراشٹر اور ہریانہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بے ضباطگی کے الزامات لگاتار لگ رہے ہیں، لیکن الیکشن کمیشن سبھی الزامات کو مسترد کرتا نظر آیا ہے۔ دہلی اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے بھی چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کئی سوالات کے جواب دیے، لیکن سچ تو یہی ہے کہ ان کے جواب لوگوں کے اندیشوں کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اب مہاراشٹر کے ایک سیاسی لیڈر نے پرلی اسمبلی حلقہ کے کئی بوتھوں پر قبضہ کیے جانے کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن کو چرم آنی چاہیے۔‘‘
مہاراشٹر کے سابق وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شردچندر پوار) کے لیڈر جتیندر اوہاڈ نے 10 جنوری کو یہ سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے ای وی ایم اور اسمبلی انتخاب میں دھوکہ دہی کی بات کہی، ساتھ ہی انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ’گجا بھاؤ‘ نامی ہینڈل سے پوسٹ کردہ ویڈیو کو اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے جس میں مبینہ طور پر بوتھ قبضہ کا نظارہ دیکھا جا سکتا ہے۔
جتیندر اوہاڈ کا کہنا ہے کہ پرلی اسمبلی حلقہ میں انتخاب کے دوران کئی بوتھوں پر قبضہ کر ووٹنگ کرائی گئی۔ یہ سب پولیس کے سامنے ہوا۔ انھوں نے ویڈیو شیئر کر انتخاب میں ہوئی گڑبڑی کی بات کہی اور یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو شرم آنی چاہیے۔ ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’’پرلی اسمبلی حلقہ میں 201 بوتھوں پر قبضہ کر ووٹنگ کرائی گئی۔ گروہ سیاہی لگاتا تھا اور چلا جاتا تھا۔ پولنگ مرکز کے اندر گروہ آپ کا بٹن دباتا تھا۔ پولیس کے سامنے سب کچھ پوری طرح صاف طریقے سے ہوتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ یہ بات پرلی کے امیدوار راجہ بھاؤ دیشمکھ نے کہی ہے۔ کچھ مقامات کی ویڈیوز بھی ہیں۔ لیکن کون کیا کرے گا؟ یہ قانون کا راج ہے۔
اس معاملے میں جتیندر اوہاڈ نے ایک پریس کانفرنس میں بھی بات اٹھائی ہے۔ انھوں نے اس دھاندلی کے لیے ضلع انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انتخاب کے بعد سے ہی لوگوں میں ای وی ایم کو لے کر بہت اندیشہ ہے۔ لوک سبھا انتخاب میں بھی دھاندلی ہوئی تھی اور اس کے بعد کچھ کو ہائی کورٹ میں حساس قرار دے دیا گیا تھا۔ اس (اسمبلی) انتخاب میں 201 بوتھوں پر حملہ کیا گیا اور بوتھوں پر قبضہ کیا گیا۔ اوہاڈ مزید کہتے ہیں کہ انتظامیہ کی ذمہ داری تھی، لیکن ضلع انتظامیہ ملازم کی طرح کام کر رہا تھا۔ جو لوگ ووٹ دینے آتے تھے، وہ سیاہی لگا کر باہر آ جاتے تھے۔ انھیں ووٹ نہیں ڈالنے دیا جاتا تھا۔ صرف ایک شخص ووٹ کر رہا تھا۔ تلخ انداز میں وہ کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن کو شرم آنی چاہیے۔ اگر ای وی ایم میں کوئی گڑبڑی نہیں تھی تو بتائیے اس پر کیا کہیں گے؟ سی سی ٹی وی دکھائیے۔‘‘
این سی پی-ایس پی لیڈر جتیندر اوہاڈ نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قصورواروں کے خلاف کارروائی کرے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن نوٹس لے۔ ایس پی سے لے کر الیکشن کمیشن تک کے افسران پر کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ پرلی اسمبلی حلقہ سے این سی پی (اجیت پوار گروپ) امیدوار دھننجے منڈے فتحیاب ہوئے تھے اور اب وہ ریاستی کابینہ میں وزیر ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔