صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور گورنر آنندی بین کو مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ نیبوا نورنگیہ گاؤں میں پیش آئے شرمناک واقعہ پر فوری کارروائی کی جائے۔
مولانا محمود مدنی، بشکریہ ویکی پیڈیا
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور گورنر آنندی بین پٹیل کو خط لکھ کر کشی نگر ضلع کے تھانہ نیبوا نورنگیہ گاؤں کے موضع رام پور لوکریا میں 2 جنوری 2025 کو پیش آمدہ شرمناک واقعہ پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعیۃ علماء کشی نگر کی طرف سے موصول شدہ رپورٹس اور مختلف میڈیا کے مطابق مذکورہ گاؤں کے ایک خاندان کی 3 مسلم خواتین پر گاؤں کے 2 درجن سے زائد افراد نے لاٹھی ڈنڈے سے حملہ کیا، انہیں برہنہ کر کے گاؤں میں گھمایا، اور ان کے بدن کے کپڑے کو بھی نذر آتش کر دیا۔ متاثرہ خواتین نے میڈیا کو اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ انہیں سخت جسمانی اور ذہنی اذیت دی گئی اور جب ننگا کر کے ان کو جلانے کی کوشش کی گئی تو وہ بھاگ کر پڑوسی گاؤں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئیں جہاں مقامی لوگوں نے ان کی مدد کی اور پہننے کے لیے کپڑے دیے۔
مولانا مدنی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اس واقعہ کے ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود مقامی پولیس کا رویہ انتہائی مایوس کن ہے۔ گہرائی سے تحقیقات کیے بغیر ایس ایچ او ان الزامات کو بے بنیاد بتا کر معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جبکہ رپورٹ کے مطابق گرام پردھان راجو سنگھ کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ان تینوں خواتین کے ساتھ انتہائی ظلم ہوا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ گورکھپور کے گلریہا پولیس اسٹیشن نے متاثرہ خاندان کے 8 افراد کے خلاف کیس درج کر لیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ متاثرہ خاندان نے دلت برادری کی ایک خاتون کے فرار ہونے میں تعاون کیا ہے۔ لیکن دوسری طرف پولیس نے خاتون کو برہنہ کرنے جیسے سنگین معاملے میں ہنوز کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ خاتون کسی بھی طبقہ اور مذہب سے تعلق رکھتی ہو، ان کی عزت اس ملک کی عزت ہے۔ جن لوگوں نے سماج میں اس طرح کا گھناؤنا فعل انجام دیا ہے، ان کی اس مجرمانہ حرکت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔ مولانا مدنی نے گورنر آنندی بین کے نام اپنے علیحدہ خط میں اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا ہے کہ بحیثیت ایک خاتون، آپ یقیناً ان خواتین کے ناقابل تصور درد اور اذیت کو محسوس کر سکتی ہیں۔ ان کا یہ تکلیف دہ تجربہ نہ صرف ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ہماری معاشرے کی تمام خواتین کی عزت اور وقار کی کھلی توہین بھی ہے۔ اس لیے اس معاملے میں آپ کی خصوصی مداخلت نہایت ضروری ہے تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جا سکے اور یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ اس قسم کے تشدد کے واقعات کے لیے سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
مولانا مدنی نے مکتوب میں مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی غیر جانبدار اور فوری تحقیقات کی جائیں، ملزمان کو بلاتاخیر گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، متاثرہ خواتین کو مدد اور ان کی بازآبادکاری کے لیے مشاورت اور قانونی امداد فراہم کی جائے۔ مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ایسے سنگین واقعات پر خاموشی اختیار کرنا اور انصاف فراہم نہ کرنا عوام کے قانون پر اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔ انھوں نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں اور متاثرین کو انصاف فراہم کریں تاکہ انصاف کی جیت ہو اور معاشرے میں قانون کی بالادستی قائم رہے۔