ایک بار ایک ہی کھیتی باڑی میں دو مرغ رہتے تھے جو ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔ آخر ایک دن وہ لڑنے کے لیے میدان جنگ میں کود پڑے، اپنی چونچ اور پنجے نکال لئے جو ان کے بہترین ہتھیار تھے- وہ اس وقت تک لڑتے رہے جب تک کہ ان میں سے ایک زخمی ہو کر گر پڑا – اور چھپنے کے لیے ایک کونے کی طرف چھپ گیا۔
وہ مرغ جس نے جنگ جیت لی تھی وہ مرغیوں کے گھر کی چوٹی پر چھلانگ لگا ر چڑھ گیا، اور فخر سے اپنے پر پھڑپھڑاتے ہوئے، اپنی پوری طاقت سے بانگ دے کر دنیا کو اپنی فتح کے بارے میں بتانے لگا۔
اتنے میں ایک عقاب نے، اوپر چکر لگاتے ہوئے، گھمنڈ کرنے والے کی آواز سنی اور جھپٹتے ہوئے اسے اپنے پنجوں میں دبوچا اوراپنے گھونسلے کی طرف لے گیا۔
چھپا ہوا مرغا یہ سب منظر دیکھ رہا تھا جوں ہی اس نے اپنے دشمن کو عقاب کے پنجوں میں دیکھا وہ کونے سے نکل آیا اور مرغیوں کے ڈربے کے مالک کے طور پراعلان کر دیا – بات تو درست ہے کہ غرور کا سر نیچا –