شوٹر نے کہا کہ صدیقی کی موت کی اطلاع ملنے کے بعد اس نے اپنی شرٹ تبدیل کی اور واپس جائے وقوعہ پر گیا۔ اس دوران، اس نے 30 منٹ تک صورتحال کا جائزہ لیا اور بعد ازاں دوبارہ اسپتال کا رخ کیا تاکہ اندر کی صورتحال سے آگاہ ہو سکے۔
اس کے بعد اس نے اپنے فرار ہونے کے منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کرائم سین چھوڑنے کے بعد اجین ریلوے اسٹیشن پر مذہبی رہنما دھرماراج کشیپ اور گرمیل سنگھ سے ملنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ وہاں سے بشنوئی گینگ کے افراد اسے ویشنو دیوی کے مندر لے جانے والے تھے، جہاں سے اس نے لکھنؤ جانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ پھر وہاں سے وہ بس کے ذریعے بہرائچ پہنچا۔
پولیس کے مطابق، بابا صدیقی کے قتل کے بعد جائے وقوعہ پر شدید ہنگامہ تھا، جس کے سبب شوٹر حالات کا بغور مشاہدہ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔