[ad_1]
حیرانی کی بات یہ ہے کہ کرنی سینا کے کارکنان نے ایکسپریس وے تک کو بلاک کر دیا۔ اس درمیان موقع پر تعینات پولیس کرنی سینا کارکنان کو سمجھا کر مظاہرہ ختم کرانے کی ناکام کوشش کرتی نظر آئی۔
آگرہ میں مظاہرہ کرتے ہوئے کرنی سینا کے کارکنان (ویڈیو گریب)
آگرہ میں رانا سانگا کے یوم پیدائش پر ’رکت سوابھیمان سمّیلن‘ ریلی میں کرنی سینا کے کارکنان نے جم کر ہنگامہ کیا۔ پروگرام کے دوران افراتفری اور بے ضابطگی کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔ ریلی میں شامل ایک نوجوان نے گاڑی کی چھت پر چڑھ کر ڈبل بیرل بندوق لہرائی، جس کی وجہ سے آس پاس کے علاقوں میں سنسنی پھیل گئی۔ یہ واقعہ نہ صرف لاء اینڈ آرڈر کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ عام لوگوں کے تحفظ کے حوالے سے بھی کئی سوال کھڑے کرتا ہے۔
تقریب کے مقام پر موجود ایک دیگر کارکن ٹینٹ پر چڑھ گیا، جس کی وجہ سے ایک لمحہ کے لیے ایسا محسوس ہوا کہ ٹینٹ گر جائے گا۔ اگر ٹینٹ گر جاتا تو ایک بڑا حادثہ ہو سکتا تھا، کیونکہ ٹینٹ کے نیچے بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ پروگرام کے دوران کئی کارکنان غصے کی وجہ سے اپنا آپا کھوتے ہوئے بھی نظر آئے۔ یہی نہیں اسٹیج کے آس پاس بھی دھکا مکی اور بے ضابطگی کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کرنی سینا کے پرتشدد مظاہرے کا دائرہ صرف سمیلن کے مقام تک ہی محدود نہیں رہا، بلکہ اس کا اثر آس پاس کی سڑکوں پر بھی نظر آیا۔ کرنی سینا کے کارکنان نے ہائی وے کو بھی بلاک کر دیا، جس کی وجہ سے علاقے میں لمبا ٹریفک جام لگ گیا۔ اس سے بھی زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان لوگوں نے ایکسپریس وے تک کو بھی بلاک کر دیا۔ اس دوران موقع پر تعینات پولیس کرنی سینا کارکنان کو سمجھا کر مظاہرہ ختم کرانے کی ناکام کوشش کرتی نظر آئی۔
واضح ہو کہ کرنی سینا کا یہ پرتشدد مظاہرہ سماج وادی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن رام جی لال سمن کے ذریعہ ایوان میں رانا سانگا سے متعلق دیے گئے متنازعہ بیان کا رد عمل ہے۔ رام جی لال نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ رانا سانگا نے ابراہیم لودھی کو ہرانے کے لیے مغل بادشاہ بابر کو ہندوستان مدعو کیا تھا۔ یہ تو بی جے پی کے لوگوں کا تکیہ کلام ہو گیا کہ مسلمانوں میں بابر کا ڈی این اے ہے، لیکن ہندوستان کا مسلمان تو بابر کو اپنا آئیڈیل مانتا ہی نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ابراہیم لودھی کو ہرانے کے لیے رانا سانگا نے بابر کو ہندوستان بلایا تھا۔ مسلمان تو بابر کی اولاد ہیں اور تم غدار رانا سانگا کی اولاد ہو۔
ایس پی لیڈر کے مذکورہ بیان کی کرنی سینا نے پرزور مخالفت کی ہے۔ کرنی سینا کا کہنا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا کو رانا سانگا پر دیے گئے اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔ ہمارے قومی ہیرو رانا سانگا پر منفی تبصرے کی وجہ سے ہم تمام قوم پرستوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ حالانکہ رام جی سمن نے اپنے بیان پر معافی مانگنے سے صاف انکار کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ کرنی سینا نے رام جی سمن ہی نہیں، سماجوادی پارٹی کے خلاف بھی محاذ کھول دیا ہے۔
[ad_2]
Source link