[ad_1]
آلوک شرما نے کہا کہ 2019 میں گوا اسٹاف کمیشن بنا، اس کو درکنار کر تقرریاں ہوئیں، پھر تمام ایکسٹینشن دیے گئے، یہ ویاپم کی طرح بڑا بھرتی گھوٹالہ ہے، اس کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ ہیں۔
گوا کانگریس نے آج ریاست کی بی جے پی حکومت پر ’کیش فار جاب‘ گھوٹالہ کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے میں ریاستی حکومت سے وہائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بدھ کے روز نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران پارٹی ترجمان آلوک شرما اور گریش چوڈنکر نے بی جے پی حکومت کو زبردست انداز میں ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے گوا میں گھوٹالہ کا موازنہ مدھیہ پردیش کے ویاپم گھوٹالہ سے بھی کیا۔
آلوک شرما نے کہا کہ ’’2019 میں گوا اسٹاف کمیشن بنا، اس کو درکنار کر تقرریاں ہوئیں۔ پھر تمام ایکسٹینشن دیے گئے۔ یہ ویاپم کی طرح بڑا بھرتی گھوٹالہ ہے۔ اس کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ ہیں۔ یہ کیش فار جاب کا معاملہ ہے۔‘‘ انھوں نے مطالبہ کیا کہ 2019 سے اب تک ایسی تقرریوں کے بارے میں وہائٹ پیپر جاری ہو اور ہائی کورٹ کے جج کے ذریعہ اس کی عدالتی جانچ ہو۔ آلوک شرما نے کہا کہ مہنگائی عروج پر ہے، بے روزگاری کی مار سے لوگ پریشان ہیں، ڈالر کے مقابلے روپیہ گر رہا ہے، اور یہ گونگی بہری حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ پی ایم مودی مہاراشٹر میں مہنگائی کا ’م‘ بھی نہیں بول پا رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ گوا میں ایک ملازمت کا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ نوجوانوں کے معاملے میں پیپر لیک کا معاملہ آتا ہے، نیٹ کے پیپر لیک ہوتے ہیں۔ جاب گھوٹالہ کا معاملہ سامنے آتا ہے۔ ان سب گھوٹالوں کے کہیں نہ کہیں تار بی جے پی اور اس سے جڑے لوگوں سے ملتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ نیٹ معاملے میں کئی لوگ گرفتار ہوئے، بعد میں یہ غائب ہو گئے۔ گوا کیش فار جاب معاملے میں 2019 سے 2024 تک ملازمتوں میں سینکڑوں کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ ابھی تک 20 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں۔ تقریباً 19 افراد اب تک گرفتار بھی ہوئے ہیں۔ گوا میں جانچ کے نام پر لیپا پوتی کی گئی۔ آڈیو کلپ سامنے آئی جس میں لین دین کی بات کی گئی۔ گزشتہ ایک ماہ میں گوا کا ویاپم سامنے آ چکا ہے۔ الزام لگ رہا ہے کہ پبلک سروس کمیشن کے لوگ بی جے پی لیڈران کے رابطے میں رہے ہیں۔
[ad_2]
Source link