پٹنہ کے ’شیلٹر ہوم‘ میں یہ حادثہ 7 نومبر کو پیش آیا تھا جس کی وجہ سے کئی لڑکیاں فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوگئیں۔ ان میں سے ایک لڑکی کی موت حادثے کے دن ہی ہو گئی جبکہ دوسری لڑکی کی موت 10 نومبر کو ہوئی۔
بہار کی راجدھانی پٹنہ سے ایک اندوہناک خبر سامنے آ رہی ہے، جہاں ’شیلٹر ہوم‘ میں کھچڑی کھانے کی وجہ سے 2 لڑکیوں کی موت ہوگئی ہے۔ دیگر 9 لڑکیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے، جن کا علاج پٹنہ میڈیکل کالج میں جاری ہے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق پٹنہ کے شاستری نگر میں واقع ’شیلٹر ہوم‘ میں فوڈ پوائزننگ کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی پٹنہ کے ڈی ایم چندرشیکھر سنگھ نے اے ڈی ایم کی قیادت میں تحقیق کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق یہ حادثہ 7 نومبر کو پیش آیا تھا جس کی وجہ سے کئی لڑکیاں فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو گئیں۔ ان میں سے ایک لڑکی کی موت حادثے کے دن ہی ہو گئی جبکہ دوسری لڑکی کی موت 10 نومبر کو ہوئی۔ پٹنہ کے ڈی ایم چندرشیکھر نے ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’کھچڑی کھانے کی وجہ سے 30 سے زیادہ لڑکیوں کی طبیعت خراب ہوگئی تھی جس میں سے 9 کی حالت کافی خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں پی ایم سی ایچ میں داخل کرایا گیا۔‘‘ ڈی ایم چندرشیکھر نے اس حادثہ سے متعلق مزید بتایا کہ ’’اس معاملہ کی تفتیش کے لیے اے ڈی ایم کی سربراہی میں ایک ٹیم تیار کر دی گئی ہے، جس کی رپورٹ ملنے کے بعد قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘
موصولہ اطلاعات کے مطابق اس حادثہ کے بارے میں افسران نے محکمہ کو اطلاع نہیں دی تھی۔ یہ ’شیلٹر ہوم‘ ریاستی حکومت کے محکمہ سماجی فلاح و بہبود کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔ ’شیلٹر ہوم‘ میں لڑکیوں کی دیکھ بھال کے لیے محکمہ کی جانب سے 4 کونسلر بھی مقرر کیے گئے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے اس پورے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امردیپ نے بتایا کہ پورا معاملہ ان کے نوٹس میں آیا ہے۔ یہ واقعہ افسوسناک ہے، اس حادثہ میں ملوث تمام قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ دوسری طرف اس معاملے میں بہار حکومت کے سماجی بہبود کے وزیر مدن ساہنی نے کہا کہ ’’پورے معاملے کی جانچ کرائی جا رہی ہے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔‘‘