[ad_1]
صارف معاملوں کی سکریٹری ندھی کھرے نے کہا کہ ’’ہم نے دیکھا ہے کوچنگ سنٹرس قصداً جانکاری چھپا رہے ہیں، اس لیے ہم کوچنگ انڈسٹری سے جڑے لوگوں کو رہنمائی فراہم کرنے کے لیے گائیڈلائن لے کر آئے ہیں۔‘‘
کوچنگ سنٹرس کے ذریعہ گمراہ کن اشتہار کا استعمال کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن اب مرکزی حکومت نے اس معاملے میں سخت رخ اختیار کیا ہے۔ گمراہ کن اشتہار معاملے پر روک تھام کے لیے مرکز نے بدھ کے روز گائیڈلائن جاری کر دیا ہے۔ کوچنگ اداروں کے ذریعہ 100 فیصد سلیکشن یا 100 فیصد ملازمت کی سیکورٹی جیسے جھوٹے دعووں والے اشتہارات پر روک تھام کے مقصد سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
سی سی پی اے (سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی) کے ذریعہ تیار کیے گئے حتمی گائیڈلائن نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن پر کئی شکایتوں کے مدنظر سامنے آئے ہیں۔ سی سی پی اے نے اب تک 54 نوٹس جاری کیے ہیں اور تقریباً 54.60 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا ہے۔ صارف معاملوں کی سکریٹری ندھی کھرے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے دیکھا ہے کوچنگ سنٹر قصداً طلبا سے جانکاری چھپا رہے ہیں۔ اس لیے ہم کوچنگ انڈسٹری سے منسلک لوگوں کو رہنمائی فراہم کرنے کے لیے گائیڈلائن لے کر آئے ہیں۔‘‘
ندھی کھرے کا کہنا ہے کہ حکومت کوچنگ سنٹرس کے خلاف نہیں ہے، لیکن اشتہارات کے معیار سے صارفین کے حقوق کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔ نئے گائیڈلائن میں کوچنگ سنٹرس کو پیش کیے جانے والے نصابوں اور مدت کار، فیس اور واپسی پالیسیوں، سلیکشن شرحوں اور امتحان رینکنگ کے ساتھ ساتھ ملازمت کی سیکورٹی یا تنخواہ میں اضافہ کی گارنٹی کے بارے میں جھوٹے دعووں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ندھی کھرے کے مطابق کئی یو پی ایس سی طلبا اپنے دم پر ابتدائی اور مینس امتحان پاس کرتے ہیں اور کوچنگ سنٹرس سے صرف انٹرویو کے لیے رہنمائی لیتے ہیں۔
[ad_2]
Source link