
رنجنی سری نواسن نے کہا کہ انہیں امریکہ میں گرفتار ہونے کا خدشہ تھا کیونکہ امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی سیکرٹری کرسٹی نوم نے ایکس پر پوسٹ کیا تھا اور اس پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا تھا۔
فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
رنجنی سری نواسن، ایک ہندوستانی پی ایچ ڈی کی طالبہ جس نے حماس کی حمایت کرنے کے بعد خود کو امریکہ سے جلاوطن کیا تھا، نے الزام لگایا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اسے دھوکہ دیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے اس کاا سٹوڈنٹ ویزا منسوخ ہونے کے بعد وہ کینیڈا چلی گئی۔ ان پر حماس کا حامی اور ہمدرد ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
نیوز چینل الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے رنجنی سری نواسن نے کولمبیا یونیورسٹی پر داخلہ نہ لینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، “میں نے کولمبیا یونیورسٹی میں پانچ سال گزارے، وہاں کام کیا۔ بعض اوقات میں نے ہفتے میں 100 گھنٹے بھی کام کیا۔ مجھے کبھی یہ توقع نہیں تھی کہ ادارہ مجھے مایوس کرے گا، لیکن ایسا ہوا۔ مجھے امید ہے کہ کولمبیا میں سمجھداری آ ئے گی اور مجھے دوبارہ داخلہ دے گا۔”
رنجنی سری نواسن نے کولمبیا یونیورسٹی سے انصاف اور انصاف کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا، “میں نے اپنی پی ایچ ڈی کے لیے تمام تقاضے پورے کر لیے ہیں اور جو کچھ بھی کرنا باقی ہے اس کے لیے مجھے امریکہ میں رہنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ کولمبیا میری اپیل سنے۔” کولمبیا یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ رنجنی سری نواسن نے بتایا کہ انہیں پہلی بار 5 مارچ 2025 کو چنئی میں امریکی سفارت خانے سے ایک ای میل موصول ہوئی، جس میں کہا گیا کہ ان کا اسٹوڈنٹ ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے۔
رنجنی سری نواسن نے کہا کہ وہ یونیورسٹی حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی تھیں جب آئی سی ای (امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ) کے ایجنٹ ان کے دروازے پر آئے۔ سری نواسن نے کہا کہ انہیں امریکہ میں گرفتاری کا خدشہ ہے جب یو ایس ہوم لینڈ سیکورٹی سکریٹری کرسٹی نوم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ان پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا۔ کولمبیا یونیورسٹی کی طرف سے ابھی تک اس واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت نے اسے دہشت گردی کا حامی قرار دیا ہے لیکن اس کی فعال شمولیت کا کوئی ثبوت عوامی طور پر شیئر نہیں کیا ہے۔ فی الحال رنجنی سری نواسن کینیڈا میں ہیں۔(بشکریہ نیوز پورٹل’اے بی پی‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔