
[ad_1]
ایک مختصر یورپی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹریس سے نوجوان افراد اور خصوصی طور پر خواتین میں فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اسٹریس کو ذہنی دباؤ کہا جاتا ہے اور ہر انسان اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی اسٹریس محسوس کرتا ہے۔
اسٹریس جب مسلسل اور زیادہ ہو تو وہ انزائٹی میں تبدیل ہوجاتا ہے، یعنی پھر انسان اپنی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں سے خوف کا شکار ہونے لگتا ہے، اسے ہر وقت اپنے ساتھ کچھ نہ کچھ خراب ہونے کا شک رہنے لگتا ہے۔
اسٹریس، ذہنی دباؤ، تناؤ، پریشانی، انزائٹی اور ڈپریشن سب ایک دوسرے سے کہیں نہ کہیں جڑے ہوئے ہوتے ہیں اور بعض افراد کے ساتھ یہ مسائل کافی عرصے تک بھی رہتے ہیں، جس سے اس انسان کی نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی صحت بھی سخت متاثر ہوتی ہے۔
اسٹریس، پریشانی اور ڈپریشن کو پہلے بھی ماہرین صحت فالج کا ایک سبب قرار دیتے رہے ہیں لیکن اب یورپی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دائمی اسٹریس سے نوجوان افراد میں بھی فالج کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق یورپی ملک فن لینڈ کے ماہرین نے 426 ایسے افراد پر تحقیق کی جو کرپٹوجینک اکیمک اسٹروک (سی آئی ایس) کا شکار تھے۔
رضاکاروں میں تقریبا نصف خواتین تھیں اور ان کی عمریں 18 سے 49 سال کے درمیان تھیں، تاہم زیادہ تر رضاکاروں کی عمریں 41 برس تھی۔
تمام رضاکار دماغ کے مخصوص حصوں کو خون کی ترسیل نہ ہوپانے والے فالج کا شکار تھے، ان کا فالج بہت زیادہ سنگین نہیں تھا۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں سے مختلف سوالات کرنے کے بعد ان کے اسٹریس کو بھی جانچا اور پھر نتائج کا موازنہ کیا۔
ماہرین نے پایا کہ جو افراد کافی وقت تک اسٹریس کا شکار رہے، ان میں فالج کے خطرات بڑھ گئے، تاہم یہ خطرات خواتین میں زیادہ تھے۔
ماہرین کے مطابق اگر چند سال تک درمیانے سطح کا اسٹریس کسی مرد کو ہوگا تو ان کے فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی درمیانے ہوتے ہیں، تاہم درمیانے اسٹریس کی شکار خواتین میں فالج کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ماہرین نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو مردوں کے مقابلے اپنا طرز زندگی مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دائمی اسٹریس جیسے مسئلے کا شکار نہ ہوں۔
[ad_2]
Source link