
منہ کا کینسر سرطان کی ایک بہت تیزی سے عام ہونے والی قسم ہے، صرف تمباکو نوشی ہی اس کی وجہ نہیں۔
درحقیقت میٹھے مشروبات جیسے کولڈ ڈرنکس پینے کی عادت سے بھی اس جان لیوا مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
واشنگٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ایک لاکھ 62 ہزار خواتین کی غذائی عادات کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔ ان خواتین کی صحت کا جائزہ 30 سال تک لیا گیا جس دوران 130 میں منہ کے کینسر کی تشخیص ہوئی۔ تحقیق کے مطابق جو افراد روزانہ ایک یا اس سے زائد میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں ان میں منہ کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ ہر ماہ ایک بار میٹھے مشروب پینے والوں کے مقابلے میں لگ بھگ 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ حیران کن طور پر جو افراد تمباکو نوشی یا الکحل سے گریز کرتے ہیں مگر روزانہ ایک یا اس سے زائد کولڈ ڈرنکس پیتے ہیں، ان میں منہ کے کینسر کا خطرہ 5.46 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ دنیا بھر میں ایسے افراد بالخصوص نوجوانوں میں منہ کے کینسر کے کیسز کی شرح بڑھی ہے جو تمباکو استعمال نہیں کرتے۔
آخر موجودہ عہد میں بہت زیادہ جوان افراد کینسر کا شکار کیوں ہو رہے ہیں؟ انہوں نے مزید بتایا کہ اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ چینی سے بنے مشروبات کے استعمال سے منہ کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے، چاہے آپ تمباکو نوشی کرتے ہوں یا نہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ فی الحال میٹھے مشروبات سے منہ کے کینسر کا خطرہ بڑھانے والے براہ راست اثر کو ثابت نہیں کرسکے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ تعلق کافی مضبوط ہے۔
عام طور پر الکحل کے استعمال، تمباکو نوشی یا تمباکو چبانے کو منہ کے کینسر کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر مانا جاتا ہے مگر حالیہ برسوں میں ایسے مریضوں کی تعداد بڑھی ہے جو ان چیزوں سے گریز کرتے ہیں۔ محققین کے مطابق مغربی انداز کی غذائی عادات دنیا بھر یں عام ہوچکی ہیں اور ناقص غذا کو معدے سے جڑی کینسر کی متعدد اقسام کا خطرہ بڑھانے والا ایک عنصر مانا ماتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں زیادہ چینی والی غذائیں دائمی ورم میں کردار ادا کرتی ہیں جس سے ممکنہ طور پر منہ کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اس میں صرف خواتین کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا اور اسی لیے وہ مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ مگر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے کھانے پینے پر نظر رکھنی چاہیے اور یہ پہلے سے معلوم ہے کہ میٹھے مشروبات کو متعدد امراض جیسے ذیابیطس، موٹاپے اور امراض قلب سے بھی منسلک کیا جاتا ہے، تو ان کا استعمال کم از کم کرنے میں کوئی نقصان نہیں۔