
[ad_1]
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اعلان کیا ہے کہ ریاست میں اقلیتی اسٹیٹس سرٹیفکیٹ مستقل طور پر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک یہ سرٹیفکیٹ صرف 5 سالوں کے لیے جاری کیا جاتا تھا۔

ایم کے اسٹالن / آئی اے این ایس
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اعلان کیا ہے کہ ریاست میں اقلیتی اسٹیٹس سرٹیفکیٹ مستقل طور پر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک یہ سرٹیفکیٹ صرف 5 سالوں کے لیے جاری کیا جاتا تھا۔ اس کے ذریعہ اقلیتی سرٹیفکیٹ کی تجدید کی ضرورت کے بغیر ایک ہی عمل میں تعلیم، روزگار اور سرکاری فلاحی پروگراموں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ سرٹیفکیٹ اقلیتی تعلیمی اداروں کو مستقل طور پر تسلیم کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ سرکاری مالی اعانت سے چلنے والے اقلیتی اسکولوں میں کلاس 6 سے 12 تک تمل میڈیم میں پڑھنے والے طالب علموں کو ’پدومیپین‘ اسکیم میں شامل کرنے کے بارے میں جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔
یہ سرٹیفکیٹ تعلیم، روزگار اور سرکاری فلاحی پروگراموں سمیت مختلف معاملوں میں مذہبی اقلیتوں کے لیے ضروری سرٹیفکیٹ کے طور پر کام کرے گا۔ اس سے عام لوگوں کو انتظامی عمل سے گزرنے کی ضرورت کم ہو جائے گی۔ اقلیتی کالجوں میں منتخب اساتذہ کو یو جی سی اور حکومتی قوانین کے مطابق 3 ماہ کے اندر تقرری کی منظوری دینے کے لیے یونیورسٹی اور حکومت کی جانب سے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس سے اقلیتی تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی تقرری کے عمل میں تیزی آئے گی۔
تمل ناڈو ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ تمل ناڈو میں 153 تعلیمی اداروں کو اقلیتی درجہ کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے۔ پسماندہ طبقات، سب سے زیادہ پسماندہ طبقات اور اقلیتی بہبود کے محکمہ کے سیکریٹری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سرٹیفکیٹ 2023 سے چیف سیکریٹری کی سربراہی والی کمیٹی نے جاری کیے ہیں۔ واضح ہو کہ 11 مارچ 2025 کو ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں 160 تعلیمی اداروں کی درخواستوں پر غور کیا گیا۔ ان میں سے 153 تعلیمی اداروں کو اقلیتی اسٹیٹس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اب تک 312 تعلیمی اداروں کو اقلیتی اسٹیٹس سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے۔ ان میں سے 246 تعلیمی اداروں نے مستقل سند حاصل کر لی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link