
[ad_1]
16 سالہ ولاد روسی فوجیوں کے کیمپ میں رہتا تھا۔ ایک دن اس کے اندر حب الوطنی کا جذبہ پیدا ہوا، پھر اس نے روس اور اس کے صدر کو چیلنج دینے کا فیصلہ کیا، بعد ازاں روسی پرچم اتار کر اپنا انڈرویئر لٹکا دیا۔

روس-یوکرین جنگ کے درمیان ایک 16 سالہ یوکرینی نوجوان سرخیوں میں ہے۔ اس نوجوان کا نام ولادسلاؤ روڈینکو ہے۔ ولاد سرخیوں میں اس لیے ہے کیونکہ اس نے براہ راست پوتن کی فوج کو چیلنج پیش کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ولاد نے تنہا ہی پوتن کی فوج کو چکما دے کر بحر سیاہ کے ولادیووستوک میں پہلے روسی پرچم کو اتارا اور پھر وہاں پر اپنا انڈرویئر لٹکا دیا۔
’پولٹیکو‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 16 سالہ ولاد روسی فوجیوں کے کیمپ میں رہتا تھا۔ ایک دن اچانک اس کے اندر حب الوطنی کا جذبہ جاگ اٹھا، جس کے بعد اس نے روسی اور روسی صدر کو چیلنج پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ پھر اس نے روسی پرچم کو اتار کر وہاں پر اپنا انڈرویئر لٹکاتے ہوئے کھلا چیلنج پیش کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق بحر سیاہ کے جزیرہ پر روسی فوجی 20 ہزار یوکرینی بچوں کو یوکرین کے خلاف ہی ٹریننگ دیتے ہیں۔ اسی ٹریننگ کے لیے ولاد بھی پہنچا تھا۔ ولاد کا کہنا ہے کہ ایک دن وہاں پر اس نے کیمپ میں روس اور بیلاروس کے پرچم کو دیکھا۔ وہاں پر یوکرین کا پرچم نہیں تھا۔ اس نظارے کو دیکھنے کے بعد ولاد نے جزیرہ سے روسی پرچم اتارنے کا فیصلہ کیا۔ ولاد کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے روسی فوجیوں کی ریکی کی۔ اس کے بعد وہاں پہنچے جہاں روسی پرچم لٹکا ہوا تھا۔ ولاد نے پہلے چاروں طرف روسی فوجیوں کی آواز کو سننے کی کوشش کی۔ جب یہ پختہ ہو گیا کہ آس پاس کوئی فوجی نہیں ہے، تو اس نے فوراً پائپ کے ذریعہ اوپر چڑھ کر روسی پرچم کو اتار کر پھینک دیا۔ پھر اس نے روسی پرچم کو پھاڑ دیا اور اسے بیت الخلاء میں بہا دیا۔ ولاد کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے پرچم پر سبھی دوستوں کے سامنے پیش کیا اور پھر اس کی ویڈیو تیار کی۔
ولاد کا کہنا ہے کہ ’’2023 میں ہم لوگوں کو یہ لگ گیا کہ واپس ہمیں یوکرین نہیں بھیجا جائے گا، جس کے بعد ہم لوگوں نے جزیرہ پر بغاوت کا بگل پھونک دیا۔ شروع میں افسران نے ہمیں سمجھانے کی خوب کوششیں کیں، لیکن بات نہ بنتا دیکھ کر وہ لوگ واپس چلے گئے۔‘‘ بتایا جاتا ہے کہ آخر میں روس کی حکومت نے ولاد سمیت 200 بچوں کو واپس یوکرین بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ ولاد جب یوکرین پہنچا تب اس نے روس میں ہوئے اس واقعہ کا ذکر کیا۔ اب یوکرین میں ولاد کی خوب تعریف ہو رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link