
اسلام آباد:
پاکستان کا معدنی شعبہ، جس میں 8 ٹریلین ڈالر مالیت کے وسائل موجود ہیں، ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے ایک اہم ستون ثابت ہو سکتا ہے۔
حکومت پاکستان ایس آئی ایف سی (پاکستان کا اسٹرٹیجک انویسٹمنٹ فنڈ) کے تعاون سے معدنی وسائل کی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
آئندہ اپریل میں ایک معدنی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا جس کا مقصد معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
اس کانفرنس کے ذریعے عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کو پاکستان کے معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی، ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک منصوبہ 2028 تک فعال کرنے کے لیے 5.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے، جس سے سالانہ 2.8 بلین ڈالر کی برآمدات کی توقع ہے۔
پاکستان کی معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے حکومت متحدہ عرب امارات کو پانچ اہم معدنی منصوبے پیش کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ان منصوبوں میں چاغی، وزیرستان، گوادر اور بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ کے کاپر بلاکس شامل ہیں، جس سے سالانہ 80 ہزار ٹن کی پیداواری صلاحیت کے حامل کاپر اسمیلٹر منصوبے کی تکمیل متوقع ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر اور چاغی کو ریل نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جس سے معدنی نقل و حمل میں بہتری متوقع ہے اور اس شعبے کی ترقی میں مزید تیزی آئے گی۔
ماڑی پٹرولیم اور حکومت بلوچستان کے درمیان بھی معدنی شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
یہ تمام اقدامات پاکستان کے معدنی شعبے کی ترقی اور اس کے ذریعے معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کریں گے۔