
[ad_1]
پولیس نے فسادات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن اور پلاسٹک کی گولیوں کا استعمال کیا۔ مظاہرین نے پتھراؤ اور آتش بازی کا جواب دیا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
کیا اب ترکی میں بھی بغاوت کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟ درحقیقت، استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کو کل یعنی23 مارچ کو باضابطہ طور پر گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا، جس سے ملک بھر میں احتجاج کی لہر دوڑ گئی۔ اماموغلو پر بدعنوانی اور مجرمانہ تنظیم چلانے کے الزامات ہیں۔
اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ یہ گرفتاری صدر رجب طیب اردوغان کی سیاسی سازش کا حصہ ہے۔ ترکی کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جس سے ملک میں کئی دہائیوں میں سب سے بڑا احتجاج شروع ہو گیا ہے۔
استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو پر کئی سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جس میں شامل ہیں رشوت خوری اور بھتہ خوری، دھاندلی اور ڈیٹا اکٹھا کرنا، اور ایک مجرمانہ تنظیم چلانا، تاہم، دہشت گردی سے متعلق الزامات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کا دعویٰ ہے کہ گرفتاری سیاسی طور پر محرک ہے۔ امام اوغلو کو 2028 کے صدارتی انتخابات میں اردوغان کو چیلنج کرنے والا سب سے مضبوط امیدوار سمجھا جاتا تھا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں انتخابی دوڑ سے ہٹانا چاہتی ہے۔ترک حکومت اور عدلیہ نے سیاسی مداخلت کی تردید کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ عدالت نے فیصلہ آزادانہ طور پر لیا اور بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی ضروری تھی۔
امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ترکی کے بڑے شہروں استنبول، انقرہ اور ازمیر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پولیس نے فسادات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن اور پلاسٹک کی گولیوں کا استعمال کیا۔ مظاہرین نے پتھراؤ اور آتش بازی کا جواب دیا۔ حکومت نے اسے ’’سڑکوں پر دہشت گردی‘‘ قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کا انتباہ دیا۔
سی ایچ پی نے میئر اکریم امام اوغلو کی حمایت میں ‘یکجہتی ووٹ’ مہم کا آغاز کیا۔ ملک بھر میں غیر اراکین کو بھی ووٹ دینے کی ترغیب دی گئی۔ سی ایچ پی کے رہنما کمال کلیک دار اوغلو نے کہا کہ یہ صرف ایک شخص کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ترکی میں جمہوریت پر حملہ ہے۔
ترک لیرا کی قدر میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی۔ ترکی لیراکا بینچ مارک BIST 100 انڈیکس 8فیصد گر گیا۔ سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی عدم استحکام ترکی کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا سکتا ہے۔ میئر اکریم امام اوغلو نے گرفتاری سے قبل خبردار کیا تھا کہ اس کارروائی سے ترکی کی بین الاقوامی ساکھ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر اثر پڑے گا۔
واضح رہے کہ امام اوغلو نے 2019 میں استنبول کے میئر کا انتخاب جیت کر اردوغان کی پارٹی کو بڑا جھٹکا دیا تھا۔ انتخابی دھاندلی کے الزامات کے بعد دوبارہ انتخابات ہوئے اور اکریم امام اوغلو اس سے بھی بڑے مارجن سے جیت گئے۔ ان کی مقبولیت انہیں 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے مضبوط ترین امیدوار بناتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link