
ہندوستان میں ٹیوبر کلوسس (ٹی بی) کو سال 2025 تک ختم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ گجرات اس ہدف کو حاصل کرنے کی سمت میں سب سے آگے ہے۔ میگھالیہ حکومت نے 4500 ٹی بی کے مریضوں کو گود لے لیا ہے.
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو (فائل)، تصویر @rashtrapatibhvn
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو (فائل)، تصویر@rashtrapatibhvn
صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے ہندوستان کو تپ دق (ٹی بی) سے پاک بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی بات کہی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کی سمت میں گجرات سب سے آگے ہے جبکہ میگھالیہ حکومت نے ریاست کے 4500 ٹی بی کے مریضوں کو گود لے لیا ہے تاکہ 100 دن کی بھرپور مہم میں ہندوستان کو ٹی بی سے آزاد بنایا جا سکے۔
عالمی یوم تپ دق (ٹی بی) کے لیے دیے گئے اپنے پیغام میں صدر مرمو نے کہا کہ اس دن کا مقصد عوام کو ٹی بی کے عالمی اثرات کے بارے میں بیدار کرنا، بیماری کو قابو میں کرنے سے متعلق چیلنجز کے بارے میں بیداری پھیلانا اور اسے روکنے کی کوششوں کی حمایت کرنا ہے۔
صدرجمہوریہ مرمو نے کہا، “یہ دن ہمیں ٹی بی کی جلد پہچان، علاج اور روک تھام کی اہمیت کی بھی یاد دہانی کراتا ہے۔ میں سبھی سے ہندوستان کو تپ دق سے آزاد بنانے کے لیے مل کر کام کرنے اور اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مکمل کوشش کرنے کی گزارش کرتی ہوں۔”
عالمی یوم تپ دق ہر سال 24 مارچ کو ٹی بی پر عوامی بیداری بڑھانے کے لیے منایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر رابرٹ کوچ نے 1882 میں اسی دن ٹی بی کی وجہ بننے والے بیکٹیریا کی تلاش کی تھی۔ اس درمیان گجرات نے نیتی آیوگ کے ٹی بی کے خاتمے کے نشانے کو 95 فیصد تک حاصل کر لیا ہے۔ وہ اس ہدف تک پہنچنے کے معاملے میں اوّل ریاست بن گئی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان میں ٹیوبر کلوسس (ٹی بی) کو سال 2025 تک ختم کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ وہیں حکومت ہند نے ستمبر 2022 میں ‘نکشئے مِتر’ پروگرام کے تحت نجی سطح پر نجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی مدد سے ایسے مریضوں کو اپنانا شروع کر دیا ہے تاکہ مریضوں کو اضافی غذائیت اور علاج کے دوران مناسب دیکھ بھال مل سکے۔
لہٰذا میگھالیہ نے ٹی بی کے مریضوں کا ‘یونیورسل نکشئے مِتر’ بن کر ریاست کے سبھی ٹی بی مریضوں کو اپنا لیا ہے۔ اسی طرح میگھالیہ کے ایسٹ سواسی ہلس میں 33 سالہ رِڈالن شولائی ٹی بی (ایم ڈی آر-ٹی بی) سے اپنی لڑائی جیت چکی ہے اور صحت مند ہے۔ بیماری کی سنگینی کی وجہ سے ان کا بایاں پھیپھڑا بے کار ہوچکا تھا لیکن اب وہ صرف دائیں طرف کے پھیپھڑے کے دم پر زندہ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔