
ٹرمپ زیلنسکی تصادم میں زیادہ تر یورپی ممالک کھل کر زیلنسکی کی حمایت میں سامنے آئے ہیں جب کہ روس نے ٹرمپ کے اقدام کو سراہا ہے۔
فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ شاید تاریخ میں پہلی بار ہوا ۔ اوول آفس میں ہائی پروفائل میٹنگ کے دوران ٹرمپ اور زیلنسکی میں اس قدر گرما گرم بحث ہوئی کہ ٹرمپ نے زیلنسکی کی توہین کی اور انہیں باہر نکلنے کے لئے کہا ۔ اس واقعے نے بین الاقوامی میڈیا میں ہلچل مچا دی ہے اور دنیا بھر سے زبردست ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔
زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یوکرین میں امن اور اس کے معدنی وسائل سے متعلق معاہدے پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی پر روس کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ جب زیلنسکی نے کہا کہ وہ یوکرینی مفادات کے خلاف کوئی ڈیل نہیں کریں گے تو ٹرمپ ناراض ہو گئے۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے زیلنسکی کو ’’احمق صدر‘‘ بھی کہا اور پھر غصے میں انہیں باہر نکلنے کے لئے کہا۔
اس دلخراش واقعے پر دنیا بھر سے ردعمل سامنے آرہا ہے۔ زیادہ تر یورپی ممالک کھل کر زیلنسکی کی حمایت میں سامنے آئے ہیں جب کہ روس نے ٹرمپ کے اقدام کو سراہا ہے۔ آسٹریا کے چانسلر کارل نیہمر نے کہا، “یوکرین تین سال سے روس کے خلاف جنگ میں ہے۔ ہمیں اس تنازعے کا منصفانہ اور دیرپا حل درکار ہے، لیکن روس جارح ہے۔” کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے زیلنسکی کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یوکرین جمہوریت، آزادی اور خودمختاری کے لیے لڑ رہا ہے۔ ہم ہمیشہ یوکرین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔” سلووینیا کے صدر نتاسا پیرک موسر نے کہا، “آج وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا اس سے بین الاقوامی قوانین اور سفارت کاری کے بنیادی اصولوں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔”
ادھر جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا، “اگر کوئی اس جنگ کو کسی اور سے زیادہ ختم کرنا چاہتا ہے تو وہ یوکرین ہے۔”فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے زیلنسکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، “روس جارح ہے اور یوکرین اس کا شکار ہے۔ ہمیں یہ سچ کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔” ییورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا نے کہا کہ “ہم یوکرینی عوام کی ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔” واضح رہے خبروں کے مطابق رومانیہ، پولینڈ، اٹلی، فن لینڈ، سویڈن، ہالینڈ، پرتگال، اسپین سمیت کئی یورپی ممالک نے زیلنسکی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
روسی حکومت اور میڈیا نے کھل کر زیلنسکی کی تذلیل کا جشن منایا۔ روس کے حکومتی ترجمان نے زیلنسکی کو ایک برا شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اسے وہ مل گیا جس کا وہ حقدار تھا۔” روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “کم از کم ٹرمپ میں اپنا نقطہ نظر واضح طور پر بیان کرنے کی ہمت ہے۔”
ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ یوکرین روس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتا ہے لیکن ان کا خیال ہے کہ زیلنسکی اس جنگ کو گھسیٹ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ “یوکرین کو اب سمجھ لینا چاہیے کہ امریکہ ہمیشہ ان کی مدد نہیں کرے گا، انہیں امن کی طرف بڑھنا پڑے گا، چاہے ان کے لیے یہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو” ٹرمپ کا یہ بیان امریکہ کی موجودہ پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔ اس سے قبل جو بائیڈن حکومت یوکرین کی مکمل مدد کر رہی تھی لیکن ٹرمپ کی حکمت عملی اس کے بالکل مختلف نظر آتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔