ہائی کورٹ نے 28 مئی 2021 کو ریاستی حکومت کے اس حکم کو رد کر دیا تھا جس میں مسلم طبقہ کو 80 فیصد اور لاطینی کیتھولک عیسائی و مذہب تبدیل کر عیسائی بننے والوں کو 20 فیصد اسکالرشپ دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔
سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس
عدالت عظمیٰ نے جمعہ (3 جنوری) کو کیرالہ حکومت کی اس عرضی پر سماعت کی منظوری دے دی جس میں ہائی کورٹ کے ذریعہ اقلیتی اسکالرشپ منصوبہ کو رد کرنے کے فیصلہ کو چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے 2021 میں ریاست کے اندر مسلمانوں و عیسائیوں کو 80:20 کے تناسب میں مائنارٹی اسکالرشپ دیے جانے کے منصوبہ کو خارج کر دیا تھا۔
جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی ڈبل بنچ نے ریاستی حکومت کی عرضی پر لیو گرانٹ کی اور کہا کہ اس ماعملے جلو جلد سماعت کے لیے فہرست بند کیا جائے گا۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے 28 مئی 2021 کو ریاستی حکومت کے اس حکم کو رد کر دیا تھا جس میں مسلم طبقہ کو 80 فیصد، جبکہ لاطینی کیتھولک عیسائیوں اور مذہب تبدیل کر عیسائی بننے والوں کو 20 فیصد اہلیتی مع وسائل اسکالرشپ دینے کے مقصد سے اقلیتوں کو سَب-کیٹگرائز کیا گیا تھا۔
کیرالہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسے قانونی طور سے قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس منی کمور اور جسٹس شاجی پی چالی کی ڈویژنل بنچ نے حکومت کو ریاست میں نوٹیفائیڈ اقلیتی طبقات کے لوگوں کو یکساں طور سے اور ریاستی اقلیتی کمیشن کے پاس دستیاب نئی مردم شماری کے مطابق اہلیت مع وسائل اسکالرشپ فراہم کرنے سے متعلق مناسب حکم جاری کرنے کی ہدایت دی تھی۔
بنچ نے جسٹن پلیوتھوکل کی طرف سے داخل ایک مفاد عامہ عرضی کا جواب دیتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ عرضی میں 2015 کے اس سرکاری حکم کو چیلنج پیش کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتی طبقات کے درمیان 80:20 کے تناسب میں ریزرویشن دیا جائے گا۔ عرضی دہندہ نے دلیل پیش کی تھی کہ اس طرح کا تناسب طے کرنا منمانی، ناانصافی پر مبنی اور پوری طرح سے ناجائز ہے۔ ساتھ ہی یہ آئین کے آرٹیکل 14 و 15 کی خلاف ورزی بھی ہے۔
ہائی کورٹ کی طرف سے حکومت کے فیصلے کو منسوخ کیے جانے کے بعد کیرالہ سے جڑے ایک مسلم مائنارٹی ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف اگست 2021 میں عرضی داخل کی تھی۔ ریاستی حکومت نے سچر کمیٹی کی رپورٹ، جس میں صاف طور پر تعلیم کے شعبہ میں مسلمانوں کی پسماندگی اور ان کی تعلیمی حالت میں بہتری کی ضرور پر زور دیا تھا، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم طبقہ میں شرح بے روزگاری 52 فیصد، عیسائیوں میں 31.9 فیصد اور پسماندہ ہندوؤں میں 40 فیصد ہے۔
اسکالرشپ منصوبہ کے تحت ریاستی حکومت ہر سال ڈگری اور پوسٹ گریجویٹ، خاص طور پر خواتین کو 5 ہزار اسکالرشپ فراہم کرتی ہے۔ بعد میں اس منصوبہ کو لاطینی کیتھولک اور مذہب تبدیل کرنے والے عیسائیوں کے طلبا تک بڑھا دیا گیا۔ 2015 میں ایک حکم تیار کیا گیا جس کے مطابق مسلمانوں کو 80 فیصد اور عیسائیوں کو 20 فیصد اسکالرشپ دی جانی تھی، لیکن اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج پیش کر دیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔