پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر اپنی اتحادی حکومتی جماعت مسلم لیگ ن سے فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کر دیا۔ پیپلزپارٹی اہم حکومتی و انتظامی فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے پر پھر حکومت سے ناراض ہوگئی، پیپلزپارٹی نے میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی شازیہ مری نے میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت متواتر ایسے فیصلے کر رہی ہے جن کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا جا رہا۔
شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، شاید مسلم لیگ ن کو اس بات کا ادراک نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا اتھارٹی کے قیام کے فیصلے پر حکومتِ سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کو بے خبر رکھا گیا، جس دن حمایت ختم کر دیں گے وفاقی حکومت بھی ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کافی وقت سے یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے، 11 ماہ گزر گئے تاحال مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا، آئین کی مستقل اور کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ کے پانی اور نئی کینالز کے معاملے پر بھی وفاقی حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا اگر مسلم لیگ ن نے کامیابی سے حکومت کرنی ہے تو فیصلے اتفاق رائے سے کرنے ہوں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انٹرنیٹ کی بندش اور اسپیڈ میں کمی پر بھی وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا اب انفرا اسٹرکچر موٹر ویز نہیں بلکہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ ہے لیکن شاید ہمارے دوستوں کو اس چیز کا احساس نہیں ہے۔