شام کے الحسکہ صوبے میں امریکی فوج نے ایران حمایت یافتہ مسلح گروہ کے ہتھیاروں کے گودام کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ کارروائی امریکی کنٹرول والے الشدادی اڈے پر راکٹ حملے کے جواب میں کی گئی
امریکی فوج نے بدھ کے روز شام کے شمال مشرقی صوبے الحسکہ میں ایران کی حمایت یافتہ ایک مسلح گروہ کے ہتھیاروں کے گودام کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا۔ یہ کارروائی الشدادی میں امریکی اڈے پر کیے گئے راکٹ حملے کے جواب میں کی گئی۔ امریکی فوجی ترجمان نے بتایا کہ حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کا مقصد ایران حمایت یافتہ مسلح گروہوں کو پیغام دینا ہے کہ امریکی افواج پر کسی بھی حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ الشدادی کے اڈے پر کیے گئے حملے کی ذمہ داری عراق میں فعال ایک گروہ ’المقاومہ الاسلامیہ فی العراق‘ نے قبول کی تھی۔
گزشتہ چند ہفتوں سے امریکی افواج شام اور عراق میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی جانب سے بار بار نشانہ بنائی جا رہی ہیں۔ واشنگٹن ان حملوں کو اسرائیل کے ساتھ امریکی حمایت کی وجہ سے ہونے والی مخالفت کا نتیجہ قرار دیتا ہے۔ ان حملوں کے ردعمل میں امریکہ نے پیر کو شام میں ایران نواز گروہوں سے وابستہ 9 اہداف کو بھی نشانہ بنایا، جن میں سے چار افراد مارے گئے۔ امریکی ذرائع کے مطابق شام میں حملے سے وابستہ زیادہ تر اہداف وہ تھے جو امریکی مفادات کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
امریکی افواج 2014 سے شام میں داعش تنظیم کے خاتمے کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہیں، جس کے تحت تقریبا 900 امریکی فوجی شام اور 2500 عراق میں موجود ہیں۔ ان کی موجودگی کا مقصد ’دہشت گرد’ تنظیموں کے خطرات سے نمٹنا ہے، لیکن ایران نواز گروہوں کی مسلسل کارروائیاں امریکی اڈوں کے لیے ایک مستقل چیلنج بنی ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے شام اور عراق میں امریکہ اور ایران کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروہ عراق اور شام میں امریکی فوجیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس کا جواب امریکہ شام میں ایران نواز لوگوں پر حملے کر کے دے رہا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد اپنی افواج کا تحفظ اور ایران نواز گروہوں کو سخت پیغام دینا ہے کہ امریکی افواج کو نشانہ بنانا ان کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔