[ad_1]
ایک تہائی ’ڈیبٹ ریکوری ٹریبونل‘ کام نہیں کر رہے ہیں کیونکہ ان میں پریزائیڈنگ افسران کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ اس سے بینکوں اور مالی اداروں کے قرض کی وصولی سے متعلق ’ ٹریبونل‘ کا ضروری کام متاثر ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے پیر کو ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے پورے ملک میں ’ڈیبٹ ریکوری ٹریبونل‘ (ڈی آر ٹی) میں خالی پڑے عہدوں سے متعلق مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے عرضی گزار نشچے چودھری کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا۔ عرضی میں عرضی گزار نے ’ڈیبٹ ریکوری ٹریبونل‘ میں خالی پڑی آسامیوں کے متعلق وزارت خزانہ سے جواب طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں ایک تہائی یعنی کہ 39 ’ڈیبٹ ریکوری ٹریبونل‘ کام نہیں کر رہے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان میں پریزائیڈنگ افسران کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ اس سے بینکوں اور مالی اداروں کے قرض کی وصولی سے متعلق ’ ٹریبونل‘ کا ضروری کام متاثر ہو رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ ملک میں بینک اور مالیاتی ادارہ ایکٹ 1993 کے تحت قرضداروں سے قرض کی وصولی کے لیے ’ڈیبٹ ریکوری ٹریبونل‘ قائم کیا گیا تھا۔ عرضی کے مطابق 20 ستمبر 2024 تک 11 ڈی آر ٹی پریزائیڈنگ آفیسر کے بغیر کام کر رہے ہیں، جس سے ان کے معاملات کو حل کرنے کی صلاحیت بُری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اس سے ان ’ڈیبٹ ریکوری ٹریبونل‘ کی تشکیل کا مقصد ہی پورا نہیں ہو رہا ہے۔
عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی وزارت خزانہ ڈی آر ٹی میں پریزائیڈنگ آفیسروں کی تقرری اور ان کے انتخاب سے متعلق مکمل ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کرے۔ ساتھ ہی وقت مقررہ پر ڈی آر ٹی میں تقرریاں کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ان ٹریبونلز کا کام آسانی سے جاری رہے۔ علاوہ ازیں عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جو ٹربیونلز کام نہیں کر رہے ہیں، ان کے ملازمین کو دوسرے ٹربیونلز میں شامل کیا جائے۔ عرضی پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر اس معاملے میں جواب مانگا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link