[ad_1]
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جھارکھنڈ کا 1.36 لاکھ کروڑ روپیہ مودی حکومت نہیں دے رہی، یہ پیسہ اڈانی یا نریندر مودی کا نہیں ہے، یہ عوام کی تعلیم، صحت اور ترقی پر خرچ ہونے والا پیسہ ہے۔‘‘
جھارکھنڈ میں اسمبلی کی 38 سیٹوں کے لیے دوسرے اور آخری مرحلہ کا انتخاب 20 نومبر کو ہونا ہے۔ اس سے قبل لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں ایک اہم پریس کانفرنس کیا۔ اس پریس کانفرنس کے دوران راہل گاندھی نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اہم حقائق بھی سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری یہ لڑائی نظریات کی ہے۔ ایک طرف انڈیا اتحاد ہے جو آئین کی حفاظت کر رہا ہے، دوسری طرف بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ ہیں جو آئین پر حملہ کر رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے ایک بار پھر یہ عزم ظاہر کیا کہ ’’ہم ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کروائیں گے اور ملک کو بتائیں گے کہ یہاں کس کی کتنی شراکت داری ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے میڈیا کے سامنے مودی حکومت کو جھارکھنڈ مخالف قرار دیا اور اس سے متعلق ایک اہم بات سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جھارکھنڈ کا 1.36 لاکھ کروڑ روپیہ مودی حکومت نہیں دے رہی ہے۔ مودی حکومت جھارکھنڈ کے خلاف کام کر رہی ہے۔ یہ پیسہ اڈانی یا نریندر مودی کا نہیں ہے، یہ جھارکھنڈ کی عوام کی تعلیم، صحت اور ترقی پر خرچ ہونے والا پیسہ ہے۔ یہ پیسہ جھارکھنڈ کو ملنا چاہیے تھا، جسے مودی حکومت نے نہیں دیا اور یہ بات یہاں کی عوام کو پتہ چلنی چاہیے۔‘‘ راہل گاندھی نے بی جے پی کو قبائلیوں کی مخالفت کرنے والی پارٹی بھی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کی سوچ قبائلیوں کے خلاف ہے۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کو گرفتار کیا گیا۔ انھیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی، ان پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے، لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹے۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے خلاف یہ سب اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ قبائلی ہیں۔‘‘
پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے صرف جھارکھنڈ کی ہی بات نہیں کی، بلکہ ملکی سطح پر مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسی سے پردہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک میں مودی حکومت کے ذریعہ نوٹ بندی کی گئی، غلط جی ایس ٹی کا نفاذ ہوا جس سے چھوٹے اور درمیانے کاروبار ختم ہو گئے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی چھوٹے کاروباریوں کو ختم کرنے کا ہتھیار ہیں۔ نریندر مودی نے یہ سب اس لیے کیا تاکہ روزگار دینے والے چھوٹے کاروباری ختم ہو جائیں اور اڈانی-امبانی چین کا مال یہاں فروخت کر سکیں‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک میں روزگار پیدا کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے، کیونکہ چھوٹے کاروباریوں کے لیے بینک کے دروازے بند ہیں اور ارب پتیوں کے لیے کھلے ہیں۔ مودی حکومت نے چند ارب پتیوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا، لیکن کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کا ایک روپیہ بھی قرض معاف نہیں کیا۔‘‘
اس دوران راہل گاندھی نے منی پور تشدد کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’منی پور میں تشدد شروع ہوئے ایک سال سے زیادہ ہو گئے ہیں، لیکن ہندوستان کے وزیر اعظم آج تک منی پور نہیں گئے۔ میں منی پور گیا ہوں، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’منی پور میں تشدد روکنے کے لیے ہماری حکومت کو پوری حمایت ہے، لیکن حکومت تشدد نہیں روک رہی۔ ہم نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں بتایا تھا کہ اگر آپ نفرت پھیلائیں گے تو آگ لگے گی، یہی آج منی پور میں ہو رہا ہے۔‘‘
پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے ایک اہم بات یہ بھی سامنے رکھی کہ انھیں اس بات پر اعتراض نہیں ہے کہ پروجیکٹ کسی کو کیوں دیا گیا، بلکہ اعتراض اس بات پر ہے کہ غلط طریقہ کار اختیار کر دھوکہ کیوں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی کام کو کرنے کے لیے صحیح اصول پر عمل کرنا اور اسے توڑنا دو الگ چیزیں ہیں۔ ممبئی ایئرپورٹ کا انتظام و انصرام دیکھنے والے ادارہ کے خلاف سی بی آئی جانچ ہوتی ہے، ای ڈی-آئی ٹی کا دباؤ ہوتا ہے۔ اسے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اور پھر ان سے ایئرپورٹ چھین کر اڈانی کو دے دیا جاتا ہے۔ ملک کے پورٹ، ایئرپورٹ، ڈیفنس انڈسٹری ایک ہی شخص کو سونپ دیے جاتے ہیں۔ یہ ڈیو پروسیس یعنی صحیح طریقہ نہیں ہے، یہ چوری ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مانتے ہیں ملک میں بڑے بزنس مین کی جگہ ہے، لیکن ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ صرف ان کی ہی جگہ ہوگی۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ ایک ارب پتی کو ملک کی پوری دولت سونپی جا رہی ہے۔ ہم ڈیو پروسیس کے خلاف نہیں ہے، ہم فرضی پروسیس کے خلاف ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link