کانگریس صدر نے کہا کہ مودی جی ہمیشہ ہی جھوٹ بول کر چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا کر دیتے ہیں اس لیے میں انھیں ’جھوٹوں کا سردار‘ کہتا ہوں۔‘‘
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے آج جھارکھنڈ دورہ پر تھے جہاں انڈیا بلاک کے امیدواروں کے حق میں انتخابی تشہیر کی۔ پانکی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کو پُرزور انداز میں نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’غریب لہروں پر پہرے بٹھائے جاتے ہیں/سمندر کی تلاشی کوئی نہیں لیتا۔ یہی کام آج مودی حکومت کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کی تلاشی کوئی نہیں لیتا، دوسروں کے یہاں ای ڈی-سی بی آئی کی ریڈ پڑتی رہتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی سب کو ڈرا رہے ہیں، لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ چاہے کچھ ہو جائے، ہم ملک کے قبائلیوں، دلتوں، پسماندوں کے حقوق کی حفاظت کرتے رہیں گے۔‘‘
راہل گاندھی کے ذریعہ انتخابی اجلاس میں آئین کی کتاب دکھائے جانے پر بی جے پی کی تنقید کا تذکرہ بھی کھڑگے نے اپنے خطاب میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب راہل گاندھی جی اپنی تقریر میں آئین کی کاپی دکھاتے ہیں تو نریندر مودی اور امت شاہ اس کا بھی مذاق اڑاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ لال رنگ نکسل وادیوں کا ہے۔ لیکن نریندر مودی نے خود لال رنگ کا آئین سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند جی کو دیا تھا۔ مودی جی ہمیشہ ہی جھوٹ بول کر چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا کر دیتے ہیں، اس لیے میں انھیں ’جھوٹوں کا سردار‘ کہتا ہوں۔‘‘
آئین پر ہو رہے حملے کا جواب دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’ہمارے ملک کا آئین ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اور پنڈت نہرو کی دین ہے۔ اس آئین کو اگر کسی نے ہاتھ لگایا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم عوام کے پاس جائیں گے اور ان سے آئین کو بچانے کے لیے ساتھ آنے کی اپیل کریں گے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’یہ آپ کی ہی مدد ہے جس سے نریندر مودی کو اکثریت نہیں ملی اور آئین ترمیم کا کام رک گیا۔‘‘
بی جے پی اور آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’ملک کی آزادی میں بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگوں کا کوئی تعاون نہیں ہے۔ گاندھی جی نے جب ’بھارت چھوڑو تحریک‘ کا اعلان کیا تب آر ایس ایس کے لوگ انگریزوں کے لیے ملازمت کر رہے تھے۔ آج یہ لوگ ہمیں حب الوطنی کا سبق پڑھا رہے ہیں۔‘‘
اس سے قبل ملکارجن کھڑگے نے جھارکھنڈ کے چھترپور میں بھی ایک انتخابی جلسہ کو خطاب کیا۔ چھترپور میں عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ملک میں اگر آئین نہیں ہوتا تو لوگوں کو حقوق نہیں ملتے۔ آج نریندر مودی جو بھی ہیں، وہ آئین کی وہج سے ہی ہیں۔‘‘ کھڑگے نے اس موقع پر آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آسام کے وزیر اعلیٰ یہاں آ کر سماج کو تقسیم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ شودر کا کام برہمن، چھتریہ اور ویشیہ کی خدمت کرنا ہے۔ ایسی باتیں کہنے والے لوگوں کو نریندر مودی نے بی جے پی میں رکھا ہوا ہے۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’آسام کے وزیر اعلیٰ یہاں آئے تھے، انھوں نے ہمارے کارکنان کو ڈرایا دھمکایا، لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ان کے وزیر اعلیٰ بانٹنے کاٹنے کی بات کرتے ہیں، جبکہ وہ ایک مٹھ کے منتظم ہیں۔ کیا کسی سَنت کو اس طرح کی باتیں کرنا زیب دیتا ہے؟‘‘ دراصل کھڑگے کا اشارہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف تھا جنھوں نے ’بنٹو گے تو کٹو گے‘ نعرہ بلند کیا تھا۔