واضح رہے کہ آذربائیجان میں اقوام متحدہ کی آب و ہوا کی کانفرنس کاربن اخراج میں کمی کرنے کے اہم اہداف کے ایک نئے معاہدے کی کوشش کرے گی۔ یہ ڈونالڈ ٹرمپ کی امریکی انتخابی کامیابی کے تناظر میں ہو رہا ہے، جنہوں نے بار بار موسمیاتی تبدیلی کو ایک ‘جھوٹ’ قرار دیا ہے، اور اپنی پہلی صدارت کے دوران امریکہ کو پیرس معاہدے سے باہر نکال لیا تھا۔ جب کہ صدر جو بائیڈن نے معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کی تھی، ٹرمپ نے دوبارہ دستبرداری کی دھمکی دی ہے۔
کاپ کانفرنسوں کے علاوہ، بہت سے مثبت اشارے ہیں کہ دنیا صاف توانائی کی منتقلی کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور ملازمتوں کی فراہمی اور معیشتوں کو فروغ مل رہا ہے۔ قابل تجدید ذرائع توانائی کے نظام میں بے مثال شرح سے داخل ہو رہے ہیں۔ زیادہ تر جگہوں پر ہوا اور شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی فوسل فیول سے حاصل ہونے والی بجلی سے سستی ہے۔ لہٰذا قابل تجدید توانائی سے چلنے والا مستقبل اب ناگزیر ہے۔ جو ممالک فیصلہ کن اقدام کر رہے ہیں اور صاف ستھری ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں وہاں آنے والے سالوں میں بڑی تبدیلی متوقع ہے۔