کراچی: معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے، اس کا سب سے اچھا جواب ہمارا خالق اور مالک اللہ تعالی ہی دے سکتے ہیں، آخرت کی بھلائیاں مانگیں گے تو دنیا تو مل ہی جائے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ دنیا میں ایک مسافر کی طرح زندگی گزارو جو مقصد طے کریں اس کی نیت اللہ کی رضامندی کا حصول ہونا چاہیے اسلام میں مستقل مزاجی سے کی جانے والی نیکی کا اجر زیادہ ہے چاہے وہ چھوٹی ہی نیکی ہو۔ یہ بات انہوں نے گورنر ہاؤس کراچی میں اپنے خطاب میں کہی۔
ڈاکٹر ذاکر نائک نے کہا کہ آج 12 سال کے بعد میں یہاں پاکستان میں اردو میں تقریر کر رہا ہوں آخری مرتبہ بنگلور انڈیا میں اردو میں تقریر کی تھی میری بڑی خواہش تھی کہ پاکستان میں اردو یا انگریزی میں تقریر کروں آج پاکستان میں آپ سے مخاطب ہو کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں جب سے بھارت سے ہجرت کی ہے اردو میں تقریر کا موقع نہیں ملا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ آپ اردو میں تقریر نہیں کر تے بھارت سے باہر تقریر کر رہا ہوں اس لیے اردو میں تقریر کا موقع نہیں ملا اور آج میری تقریر کا موضوع ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بہت سے لوگوں کے زندگی کا مقصد متعین نہیں ہے دوسروں کی نقل کر کے زندگی کا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ زندگی کا مقصد کیا ہے اس کا سب سے اچھا جواب ہمارا خالق اور مالک اللہ تعالی ہی دے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا، اللہ کی عبادت یہ ہے کہ اللہ کے احکامات پر عمل کیا جائے، اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ میں اللہ کو کسی کی ضرورت نہیں، انسانوں کو اللہ کی ضرورت ہے اللہ تعالٰی نے انسانوں کو عمل کا اختیار دیا ہے اچھے عمل کریں گے تو جنت میں جائیں گے برے عمل کریں گے تو سزا ملے گی، یہ زندگی امتحان ہے اور اللہ تعالٰی ہر ایک کا امتحان لے گا، اللہ تعالٰی نے اس دنیا کو امتحان گاہ بنایا ہے، اللہ ہمیں نعمتوں سے نواز کر بھی ہمارا امتحان لیتا ہے کہ کون اس کا شکریہ گزار رہتا ہے، اللہ تعالٰی مشکلات اور تکلیف دے کر بھی ہمیں آزماتا ہے کہ کون صبر سے کام لیتا ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو سب سے بہترین امت قرار دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ذمہ داری بھی ہے کہ اچھائی کی طرف بلاتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ہم اگر غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت نہیں دیں اور برائی سے نہیں روکیں گے تو ہمیں اپنے آپ کو مسلمان کہنے کا حق نہیں ہے، زندگی کی مقصد طے کرنا ضروری ہے، یہ مقصد اللہ کے رسول کی ہدایات کے مطابق ہوگا تو ہم کامیاب ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ ہمیں سکھایا گیا ہے کہ ہم اللہ تعالٰی سے دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی مانگیں اور عذاب سے پناہ مانگیں، دنیا کے مقابلے میں آخرت کی بھلائی زیادہ مانگیں کیونکہ وہاں کی زندگی ہمیشہ کی ہے۔