اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کا کیس الیکشن کمیشن کو واپس بھیجنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ہائی کورٹ میں الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن کو دوبارہ فیصلہ کرنے کے سنگل بینچ کے آرڈر کے خلاف کیس اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی کے امیدواروں شعیب شاہین ، عامر مغل اور علی بخاری کی طرف سے شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ چیف جسٹس نے الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو دوبارہ بھیج دیا، ہم نے کیس ریمانڈ بیک کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز کو تو شروع سے ہی ریٹائرڈ ججز پر مشتمل ہونے چاہیے تھے، ماضی میں تو ریٹائرڈ ججز ہی ٹریبونلز کا حصہ ہوتے تھے۔
شعیب شاہین نے جواب دیا کہ مائی لارڈ تب نیتیں صاف ہوتی تھیں۔
الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کے الیکشن کمیشن کے اختیار کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ جج کا ٹریبیونل بنانے کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی ضرورت نہیں ہوتی، اگر چار الیکشن ٹریبیونل بنائے جائیں اور دو پٹیشنز آئیں تو دو ٹریبیونلز ختم کیے جا سکتے ہیں، اگر دو ٹریبیونلز بنائے جائیں اور زیادہ پٹیشنز آ جائیں تو ٹریبیونلز بڑھائے جا سکتے ہیں، مجھے یاد ہے ریٹائرڈ ججوں نے الیکشن پٹیشنز پر بہترین فیصلے کیے، اگر مجھے الیکشن ٹریبیونل کا جج بنایا جائے تو میں تو سر پکڑ لوں۔
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے تین امیدواروں کی چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔