[ad_1]
آنکھیں جسم کا وہ حصہ ہیں جن کو جلد کی طرح ہر طرح کے بیکٹیریا یا وائرس کا براہ راست سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے ان جراثیموں کے باعث ان میں انفیکشن ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ آنکھوں کے انفیکشن کی اکثر اقسام بہت تیزی سے پھیلنے والی ہوتی ہیں اور کسی بھی انسان سے دوسرے انسان میں تیزی سے منتقل ہوتی ہیں، اس میں آنکھوں کا سفید حصہ سرخی مائل گلابی ہو جاتا ہے۔
آج کل بچے اور بڑے سبھی آنکھوں کے انفیکشن میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔ آنکھوں میں ہونے والی خارش کی بنیادی طور پر دو وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک الرجی اور دوسری انفیکشن۔ آنکھوں میں خارش اور سرخی ظاہر ہونے کی صورت میں سب سے پہلے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ کیا یہ الرجی ہے یا انفیکشن۔ عام طور پر آنکھوں میں خارش اور سرخی کی بنیادی وجوہات کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں۔
اگر سال کے کسی مقررہ وقت میں ہمیشہ آپ کی آنکھوں میں خارش ہو یا سرخی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اس موسم سے الرجی کا شکار ہیں۔ عام طور پر ایسا بہار کے موسم میں ہوتا ہے جب زیادہ تر افراد ہوا میں پولن گرین کی موجودگی کے سبب پولن الرجی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ پاکستان میں فروری سے اپریل کے دوران ہو سکتی ہے۔
یاد رکھیں انفیکشن کی صورت میں صرف آنکھوں میں سرخی دیکھنے میں آتی ہے جب کہ الرجی کی صورت میں آنکھوں میں ہونے والی الرجی اور خارش کے ساتھ چھینکیں اور ناک سے پانی بہنا بھی علامات میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس الرجی سے بچنے کیلیے سال کے اس وقت میں جب یہ الرجی ہوتی ہے، اس سے قبل اینٹی الرجی ادویات کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ اس موسم میں جب الرجی ہوتی ہو زیادہ باہر جانے سے پرہیز کریں۔ آنکھوں میں خارش اور سرخی کا سبب بننے والی یہ الرجی کسی خاص موسم اور وقت کی محتاج نہیں ہوتی اور کسی بھی وقت میں اچانک شروع ہو سکتی ہے۔ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ بعض اوقات اس کا سبب کسی قسم کی خوشبو، صابن یا شیمپو ہو سکتا ہے جب کہ بعض اوقات یہ کسی بھی چیز سے ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے اچانک آنکھیں سر خ ہو جاتی ہیں اور ان میں خارش بھی شروع ہو جاتی ہے۔ الرجی کی وجوہات جاننے کے بعد ایسی چیزوں سے محتاط رہنا چاہیے جن سے آپ کی آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اگر بہت زیادہ دیر تک اسکرین کو دیکھتے رہیں تو اس سے نکلنے والی شعاعیں آنکھوں کو متاثر کرنے کا باعث بنتی ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں میں خارش شروع ہو سکتی ہے اور آنکھیں خشک ہو کر سرخ ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس حالت میں سر درد کی تکلیف کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ بچوں کو موبائل فون اور ٹی وی دیر تک دیکھنے نہ دیں۔ یاد رکھیں انفیکشن کے علاج کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے اینٹی بائیوٹک کا استعمال ضروری ہوتا ہے، اس کے بغیر انفیکشن ختم نہیں ہوتا۔
آنسو پانی، نمکیات اور میوکس کا مجموعہ ہوتے ہیں جو ہماری آنکھوں کو نم اور تروتازہ رکھتے ہیں۔ بعض اوقات آنکھوں میں آنسو بننے کا عمل رک جاتا ہے جس کی وجہ سے آنکھ خشک ہو جاتی ہے۔ اکثر یہ تکلیف بڑی عمر کے افراد میں زیادہ ہوتی ہے۔ مگر کبھی کبھار ذیابطیس کی بیماری بھی آنکھوں کی خشکی کا سبب بن سکتی ہے یا پھر بلڈ پریشر کی دوائیں۔ اینٹی ڈپریشن یا مانع حمل ادویات کا استعمال بھی آنکھوں میں خشکی کا سبب ہو سکتا ہے۔ آنسو بنانے والے گلینڈ کی نالی کے بند ہونے کے سبب بھی یہ انفیکشن لاحق ہو سکتا ہے۔
بہت زیادہ وقت کھلی اور ہوادار جگہ پر گزارنے کے باعث بھی آنکھوں کی نمی بیرونی ہوا سے ختم ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے آنکھوں میں خارش اور سرخی پیدا ہو سکتی ہے۔ آنکھوں میں لینز کا استعمال بعض افراد میں خارش کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ لینز کی صفائی کا خیال نہ رکھنا بھی ہو سکتا ہے یا پھر زیادہ دیر تک آنکھوں میں لینز لگے رہنے کے سبب بھی یہ شکایت ہو سکتی ہے۔ آنکھیں ایک نعمت ہیں، اس وجہ سے ان کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ آٓنکھوں کی صحت یقینی بنانے کے لیے مندرجہ بالا معلومات کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ n
[ad_2]
Source link