راولپنڈی ٹیسٹ میچ میں شریک بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن کے خلاف دارالحکومت ڈھاکا میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عوامی لیگ کے رہنما اور آل راؤنڈر پر ڈھاکا میں گارمنٹ فیکٹری کے ملازم کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے، مقتول کے والد نے شکیب الحسن پر مقامی تھانے میں قتل کا مقدمہ درج کرایا
اس مقدمے میں شکیب الحسن کے علاوہ سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد اور اداکار فردوس احمد سمیت 154 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سابق ممبر پارلیمنٹ شکیب کی ملکی حالات پر خاموشی؛ شائق کی تنقید
مقدمہ احتجاجی ریلی پر فائرنگ کے نتیجے میں مارے جانے والے روبیل کے والد رفیق الاسلام نے درج کرایا، رپورٹ کے مطابق 5 اگست کو روبیل نے رنگ روڈ پر احتجاجی مارچ میں شرکت کی تھی جس پر فائرنگ کردی گئی تھی اور روبیل زندگی کی بازی ہار گیا۔
واضح رہےکہ شکیب الحسن رواں برس جنوری میں بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: دورہ پاکستان؛ شکیب الحسن کی اسکواڈ میں شمولیت پر سوالیہ نشان لگ گیا
شیخ حسینہ واجد 5 اگست کو طلبا احتجاج کے باعث وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیکر بھارت فرار ہو گئی تھیں جہاں وہ اب تک قیام پزیر ہیں۔
مزید پڑھیں: عوامی لیگ کے ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی بننے والے شکیب الحسن منظر عام سے غائب
دوسری جانب بنگلادیشی آل راؤنڈ اسوقت پاکستان میں بنگال ٹائیگرز کی ٹیسٹ سیریز میں نمائندگی کررہے ہیں، وہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد واپس وطن نہیں گئے بلکہ آل راونڈر کی فیملی امریکا میں ہے اور وہ وہیں سے ٹیسٹ سیریز میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچے تھے۔
یاد رہے کہ سابق کرکٹر مشرفی مرتضیٰ کا تعلق بھی اسی سیاسی جماعت سے ہے، جن کا پرتشدد مظاہروں کے دوران گھر جلا دیا گیا تھا تاہم وہ اور انکی فیملی محفوظ رہے تھے۔