یوم اطفال یعنی 14 نومبر قریب ہے۔ اس دن سیاسی حکمرانوں کی تقریریں خوب سننے کو ملیں گی، لیکن ان مخصوص تقاریر میں ملک کے لاپتہ بچوں کے حوالے سے کچھ خاص بات نہیں ہوگی۔ جی ہاں، ہندوستان کے لاپتہ بچے۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہزاروں بچے لاپتہ ہیں، پھر بھی ہم خاموش بیٹھے ہیں۔ ہندوستان میں 174 بچے روزانہ لاپتہ ہو رہے ہیں، اور ان میں سے نصف ہنوز لاپتہ ہیں۔ لاپتہ ہونے والے بچوں میں ایک بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے، ان کا فیصد لڑکوں سے کہیں زیادہ ہے۔
موجودہ دور کے لیڈران اپنی شاندار مصنوعی تقریروں میں اپنی کئی طرح کی کارگزاریوں کا دعویٰ تو کر سکتے ہیں، لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ ہمارے سینکڑوں اور ہزاروں بچے لاپتہ ہیں۔ آخر وہ کہاں ہیں؟ انہیں کون ڈھونڈے گا؟ اور کب؟ کیا ان بچوں کو اغوا کر لیا گیا ہے، یا چوری کر کے فروخت کر دیا گیا ہے؟ اس کا ماسٹر مائنڈ کون ہے؟ بچوں کی چوری اور پھر ان کا سودا، یا کسی کام کے لیے ان کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس پورے سنڈیکیٹ کو کون چلاتا ہے؟