عدالت نے کہا کہ ’’اب بھی روزانہ دہلی میں 3000 ٹن سے زیادہ ٹھوس کچرا غازی پور اور بھلسوا لینڈفل میں ڈالا جا رہا ہے۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو دہلی میں ترقیاتی کاموں پر پابندی لگانی پڑ جائے گی۔‘‘
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ میں جمعرات (19 دسمبر) کو دہلی-این سی آر میں آلودگی کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران دہلی حکومت نے سپریم کورٹ میں جانکاری دی کہ دہلی میں پٹاخوں پر پورے سال اسٹاک اور فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ اس پابندی کا اثر واضح طور پر تبھی نظر آئے گا جب این سی آر کے دوسرے شہروں میں بھی دہلی کی طرح پابندی لگائی جائے۔ اس لیے یوپی اور ہریانہ بھی ایسا ہی کریں۔ اس معاملے میں اگلی سماعت آئندہ سال 15 جنوری کو ہوگی۔
دہلی-این سی آر میں فضائی آلودگی کے متعلق سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں ٹھوس کچرے کو ٹھکانہ لگانے اور گریپ پابندی جیسے مسائل پر بھی بات ہوئی۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور آگسٹن جارج مسیح کی بنچ نے ایک بار پھر ٹھوس کچرے کے حوالے سے دہلی حکومت کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ججوں نے امیکس کیوری کی رپورٹ دیکھنے کے بعد کہا کہ اب بھی روزانہ دہلی میں 3000 ٹن سے زیادہ ٹھوس کچرا غازی پور اور بھلسوا لینڈفل میں ڈالا جا رہا ہے۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ رولز 2016 پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ ایسی صورتحال کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو دہلی میں ترقیاتی کاموں پر پابندی لگانی پڑ جائے گی تاکہ سالڈ ویسٹ میں کمی آئے۔ عدالت نے مطلع کیا کہ اس مسئلہ پر بھی اگلی سماعت آئندہ سال جنوری میں ہوگی۔ عدالت کے حکم پر سماعت کے دوران دہلی کے چیف سکریٹری بھی موجود تھے۔
کمیشن فار ایئر کوالٹی منیجمنٹ (سی اے کیو ایم) نے عدالت میں بتایا کہ اے کیو آئی سطح میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوبارہ گریپ 4 پابندیاں لگانی پڑی ہیں۔ اس پر ججوں نے کہا کہ ’’این سی آر کی ریاستی پولیس اور ریونیو افسران کی ٹیمیں بنائی جائیں۔ یہ ٹیمیں گریپ 4 پابندیوں کو صحیح طریقے سے نفاذ کی نگرانی کریں اور عدالت کو اس کے متعلق رپورٹ پیش کریں۔‘‘ واضح ہو کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے ملک کے دیگر آلودہ شہروں کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔ عدالت نے کہا کہ ان شہروں کے لیے بھی سے اے کیو ایم جیسا نظام بنانے پر عدالت آئندہ سال مارچ میں سماعت کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔