[ad_1]
بہرحال، سنسد مارگ تھانہ میں شکایت درج کرانے پہنچے کانگریس اراکین پارلیمنٹ میں سے ایک پرمود تیواری نے تھانہ سے نکلنے کے بعد میڈیا سے بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج جو واقعہ پیش آیا ہے، وہ ایک سازش کا نتیجہ ہے اور اس سے متعلق کچھ نکات ہیں جو میں آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔‘‘ پھر انھوں نے جو نکات پیش کیے وہ اس طرح ہیں:
-
ہمارا فیصلہ تھا کہ ہم پہلے امبیڈکر جی کے مجسمہ کے سامنے جائیں گے، پھر مکر دوار سے ہوتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر جائیں گے۔ اس کے بعد بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے بزور طاقت مکر دوار پر قبضہ کر لیا ہے اور ہمیں اندر جانے سے روکا۔
-
بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو ڈنڈا لے کر آنے کی اجازت کس نے دی؟ ہم جو بینر دکھا رہے تھے اس میں ڈنڈا نہیں تھا۔
-
برسراقتدار طبقہ کو یہ اجازت کس نے دی کہ وہ پورے دروازے کو گھیر لے؟
-
ہم سبھی لائن میں آ رہے تھے، لیکن آج دلتوں کے سب سے بڑے لیڈر ملکارجن کھڑگے کو دھکا مار کر گرایا گیا۔ اس معاملے میں ہریجن ایکٹ بھی بنتا ہے۔
مذکورہ بالا نکات پیش کرنے کے بعد پرمود تیواری نے کہا کہ ’’مجھے پوری امید ہے کہ ان (بی جے پی لیڈران) کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘‘
[ad_2]
Source link