نقدی خسارہ آر بی آئی کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کا نتیجہ ہے۔ آئی ڈی ایف سی فرسٹ بینک لمیٹڈ کی رپورٹ کے مطابق آر بی آئی نے اکتوبر 2024 سے ڈالر کی خالص فروخت شروع کی تھی جس سے نقدی فراہمی پر دباؤ بڑھا۔
ہندوستانی بینک نظام کو اس وقت نقدی بحران کا سامنا ہے۔ آر بی آئی کے ذریعہ کرنسی استحکام بنائے رکھنے اور کمپنیوں کے ایڈوانس ٹیکس پیمنٹ کے سبب یہ بحران مزید بڑھ گیا ہے۔ پیر کے روز تک بینکنگ سسٹم کا نقدی خسارہ 1.5 ٹریلین روپے (تقریباً 17.7 بلین ڈالر) تک پہنچ گیا، جو کہ 24 جون 2024 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
ماہرین معیشت کے مطابق نقدی خسارہ آر بی آئی کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کا نتیجہ ہے۔ آئی ڈی ایف سی فرسٹ بینک لمیٹڈ کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ آر بی آئی نے اکتوبر 2024 سے ڈالر کی خالص فروخت شروع کی تھی، جس سے نقدی فراہمی پر دباؤ بڑھا۔ آر بی آئی نے یہ قدم روپے کو مستحکم کرنے کے لیے اٹھایا، جو منگل کو 84.9337 فی ڈالر کے ریکارڈ ذیلی سطح تک گر گیا۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کے سہ ماہی ایڈوانس ٹیکس پیمنٹ نے بینکنگ سسٹم سے 1.4 ٹریلین روپے کی لیکویڈٹی ختم کر دی۔ تہواروں کے مطالبہ کے سبب بینکوں سے نقدی نکالنے میں عام اضافہ نے بھی لیکویڈٹی بحران کو مزید گہرا کیا ہے۔
اس درمیان نقدی بحران کو کم کرنے کے لیے بھی آر بی آئی نے کچھ اہم اقدام کیے ہیں۔ اس میں کیش ریزرو ریشیو (سی آر آر) میں تخفیف اور متبدل شرح ریپو نیلامی کے ذریعہ اضافی فنڈ کی فراہمی شامل ہے۔ اس کے باوجود لیکویڈٹی خسارہ ختم نہیں ہوا۔ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے تعلق رکھنے والی ماہر معیشت انوبھوتی سہائے نے کہا کہ سی آر آر تخفیف کے باوجود لیکویڈٹی معمولی منفی بنی رہے گی۔ آر بی آئی کو لیکویڈٹی بڑھانے کے لیے اوپن مارکیٹ بانڈ خریداری، طویل وقت تک ریپو آپریشن، ایف ایکس سویپ یا مزید ایک سی آر آر تخفیف جیسے قدم اٹھانے کی ضرورت ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔