[ad_1]
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ جسٹس شیکھر کمار یادو کو آئین کا محافظ ہونا چاہیے جبکہ وہ آئین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کے حالیہ متنازعہ بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے عہدے کی معتبریت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جن عدالتوں سے امید ہے کہ وہ عدل و انصاف کے ذریعہ سبھی طبقوں کو جوڑنے کا کام کریں گی، ان کا ایک مضبوط نمائندہ ملک کو توڑنے والی طاقتوں کا ہم پیالَہ و ہم نوالہ بن رہا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ انھیں آئین کا نمائندہ ہونا چاہیے جبکہ وہ آئین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
واضح ہو کہ جسٹس شیکھر یادو نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ملک اکثریت کی خواہشات کے مطابق چلے گا۔ انھوں نے مسلمانوں کے عائلی مسائل پر بلاوجہ تنقید کی اور ایک مخصوص کمیونٹی کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ جب بچوں کے سامنے بچپن سے ہی جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے تو وہ کیسے مہربان اور روادار بن سکتے ہیں؟ انھوں نے مسلمانوں کے ایک طبقے کو ’کٹھ ملا‘ بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا وجود دیش کے لیے نقصان دہ ہے۔ حالاں کہ جسٹس یادو جس کمیونٹی کے ذمہ داروں سے خطاب کر رہے تھے، اس کے بارے میں بولنے کے بجائے وہ دوسری کمیونٹی پر طعن و تشنیع کے تیر و نشتر چلا رہے تھے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ عدلیہ کا ایک رکن ہونے کے ناتے جسٹس یادو کو اس بات کا مکمل احساس ہونا چاہیے کہ ان کا ایسا بیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کر سکتا ہے۔ نیز اس سے نہ صرف عدلیہ کے وقار کا مجروح ہوتا ہے بلکہ عدلیہ کے تئیں لوگوں کا اعتماد بھی متزلز ل ہوتا ہے۔ عدلیہ ایک غیر جانبدار ادارہ ہے اور اس کا فرض ہے کہ وہ آئین کی بالادستی اور تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ ملک میں بہت سارے قابل اور ایماندار جج ہیں، جن کے فیصلوں سے دیش کا وقار بلند ہوتا ہے اور ملک کے شہریوں کو انصاف ملتاہے، لیکن جسٹس یادو نے اپنے بیان سے اس پیشے کی وقعت اور اس سے وابستہ لوگوں کی نیک نامی پر پانی پھیر دیا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہم جسٹس یادو کے اس رویے کی فوری اور سنجیدہ تحقیق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے تاکہ عدلیہ کی معتبریت کا تحفظ کیا جا سکے۔ ہم ملک کے ممبران پارلیمنٹ اور چیف جسٹس آف انڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائیں اور ان کے خلاف ہر ممکن کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر مولانا مدنی نے حق و انصاف کی آواز بلند کرنے والے سابق جج صاحبان اور وکلاء حضرات کی تحسین کی اور کہا کہ متحدہ قو ت کے ذریعہ ہی فرقہ پرستی کی لعنت سے ملک کو آزاد کرایا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link