[ad_1]
وکیل تھامس نے کہا کہ ’’لوگوں نے بینک سے 75 لاکھ سے لے کر 1 کروڑ روپے تک کا قرض لیا ہے۔ کویت کے سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والی زیادہ تر نرسوں نے کورونا کے دوران سیلری سلپ کی بنیاد پر قرض لیا تھا۔‘‘
کویت کے ایک بینک ’کے ایس سی پی‘ (کویت شیئر ہولڈنگ کمپنی) نے کیرالہ کے مختلف تھانوں میں کئی لوگوں کے خلاف قرض لے کر ادا نہ کرنے کے متعلق ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ درج ایف آئی آر میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ریاست کیرالہ سے تقریباً 1400 لوگوں نے کویت میں کام کرتے وقت بینک سے قرض لیا تھا۔ انھوں نے ابھی تک قرض کی ادائیگی نہیں کی ہے۔ قرض لینے والوں میں زیادہ تر نرسیں ہیں۔ ان لوگوں نے مجموعی طور پر تقریباً 700 کروڑ روپے کا قرض لیا ہے جس کی ادائیگی اب تک نہیں کی گئی ہے۔ بینک کے مطابق قرض لے کر ادا نہ کرنے والے زیادہ تر لوگ یا تو اپنے گھر لوٹ آئے ہیں یا کسی دوسرے ملک میں چلے گئے ہیں۔
پولیس کے حوالے سے ملی جانکاری کے مطابق ریاست میں 10 ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں۔ ان میں سے 8 مقدمے ارناکولم ضلع کے دیہی علاقوں اور ایک کُٹّیم میں درج کیے گئے ہیں۔ یہ سب مقدمے بینک کے ڈپٹی منیجر محمد عبد الوسیع کامران کی شکایت کے بعد درج ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق زیادہ تر معاملے پچھلے ماہ درج کرائے گئے ہیں۔ جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے ان کے اوپر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات 406، 420، 120-بی، 34 وغیرہ لگائی گئی ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ قرض لینے والوں میں سے کچھ نے کہا ہے کہ وہ قرض کی ادائیگی کر دیں گے۔
کویت بینک کو قانونی مدد دینے والے وکیل تھامس جے انکولونکل نے اسے ایک بڑا فراڈ بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ان لوگوں نے بینک سے 75 لاکھ سے لے کر 1 کروڑ روپے تک کا قرض لیا ہے۔ کویت کے سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والی زیادہ تر نرسوں نے کورونا کے دوران قرض لیا تھا اور یہ قرض انہوں نے اپنی سیلری سلپ کی بنیاد پر حاصل کیا تھا۔ 1400 سے زیادہ لوگوں نے تقریباً 700 کروڑ روپے کا قرض اب تک ادا نہیں کیا ہے۔‘‘ وکیل نے اپنے بیان میں آگے کہا کہ ’’ان لوگوں نے منصوبہ بند طریقے سے یہ فراڈ کیا ہے۔ یہ لوگ پہلے چھوٹے چھوٹے قرض لیتے تھے اور اس کی ادائیگی آسانی سے کر دیا کرتے تھے، جس کی بنیاد پر ان لوگوں نے بینک کا اعتماد حاصل کر لیا۔ بعد میں انھوں نے بڑے بڑے قرض لینا شروع کر دیے اور ان کی 3-2 قسطیں وقت پر ادا کرتے پھر چھٹی کا بہانہ کر کے اپنے ملک واپس لوٹ آتے۔ واپس لوٹنے کے بعد وہ دوبارہ نہ تو کویت گئے اور نہ ہی بینک کا قرض واپس کیا۔‘‘
وکیل نے مزید جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’کویت کے بینک نے اس معاملے کو ہندوستان کی وزارت داخلہ کے سامنے پیش کیا ہے جو اس معاملہ کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔‘‘ وکیل تھامس کے مطابق بینک کے پاس ان لوگوں کے پاسپورٹ کی معلومات اور گھر کے پتے تھے جس کی وجہ سے ان کو تلاش کرنا اور ان کے خلاف شکایت درج کرنا کافی آسان ہو گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قرض کی ادائیگی نہ کرنے والے یہ دلیل پیش کر رہے ہیں کہ کورونا کے دوران ان کی نوکری چلی گئی اس وجہ سے ان لوگوں نے قرض نہیں ادا کیا۔ وکیل نے ان لوگوں کے دلائل کو جھوٹا اور بے بنیاد بتایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link