[ad_1]
سابق افسران نے خط میں کہا، ’’یہ تصور ناقابلِ فہم ہے کہ 12ویں صدی کے صوفی خواجہ معین الدین چشتی، جو رواداری اور ہم آہنگی کے علمبردار تھے، کسی مندر کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔‘‘ خط میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ دہائی کے دوران مذہبی تعلقات خصوصاً ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے، جس نے اقلیتوں کو بے چینی اور عدم تحفظ میں مبتلا کر دیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ گزشتہ سالوں میں گائے کے گوشت کے الزام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنا، لنچنگ کے واقعات اور اسلام مخالف تقاریر جیسے واقعات سامنے آئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں مسلم کاروباروں کے بائیکاٹ، کرائے پر مکانات نہ دینے اور مکانات کو مسمار کرنے کی کارروائیاں سامنے آئیں۔
[ad_2]
Source link