[ad_1]
سپریم کورٹ نے غنڈہ ایکٹ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس پر غور کیے جانے کی ضرورت ہے، بنچ نے یہ بھی کہا کہ اس قانون کے کچھ التزامات کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر بھی عدالت سماعت کرے گی۔
اتر پردیش کے غنڈہ ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ نے آج تلخ تبصرہ کرتے ہوئے اسے ’بہت سخت‘ قرار دیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ نے 4 دسمبر کو ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔ بنچ نے واضح لفظوں میں کہا کہ اتر پردیش کا غنڈہ اور غیر سماجی سرگرمی روک تھام ایکٹ بہت سخت ہے۔
دراصل الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مئی 2023 میں غنڈہ ایکٹ کے تحت زیر التوا کارروائی روکنے کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اس فیصلے کو عرضی دہندہ نے سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا۔ اب عدالت عظمیٰ نے عرضی پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس عرضی پر سپریم کورٹ نے گزشتہ سال نومبر ماہ میں یوپی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ ساتھ ہی اس نے عرضی دہندہ کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت کسی کارروائی پر بھی روک لگا دی تھی۔
اس معاملے میں سماعت کے دوران سینئر ایڈووکیٹ گورو اگروال اور ایڈووکیٹ تنوی دوبے کے ذریعہ عرضی دہندہ نے دلیل پیش کی کہ یوپی گینگسٹر ایکٹ کے تحت ان کے خلاف درج ایف آئی آر بے بنیاد ہے۔ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ یہ ایف آئی آر گزشتہ ایف آئی آر سے پیدا ہوئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ ایف آئی آر درج کرنا قانونی طریقہ کار کا غلط استعمال ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی دلیل دی گئی ہے کہ عرضی دہندہ کے خلاف گینگسٹر ایکٹ لگانا جانبدارانہ اور پولیس و عدالتی مشینری کا غلط استعمال ہے۔
بدھ کے روز عرضی دہندہ کے وکیل نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ عرضی دہندہ کے خلاف پہلے 1986 ایکٹ کی دفعات میں غیر قانونی کانکنی کا معاملہ درج کیا گیا۔ ایک ہی الزام میں دو مرتبہ معاملہ درج ہوا۔ یہ سننے کے بعد بنچ نے غنڈہ ایکٹ کی تنقید کی اور کہا کہ اس پر غور کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی کہا کہ اس قانون کے کچھ التزامات کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر بھی عدالت سماعت کرے گی۔
[ad_2]
Source link