وشنو گپتا کا کہنا ہے کہ ہندو سینا چاہتی ہے جامع مسجد کا سروے ہو اور ان مورتیوں کو باہر نکال کر از سر نو مندروں میں نصب کیا جائے۔ اس سروے سے مغل بادشاہ اورنگ زیب کی سچائی بھی دنیا کے سامنے آئے گی۔
ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں موجود تاریخی جامع مسجد کے بھی سروے کا مطالبہ شروع ہو گیا ہے۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے اے ایس آئی (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کے ڈائریکٹر جنرل کو اس سلسلے میں ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں وشنو گپتا نے کہا ہے کہ اورنگ زیب نے جودھپور اور ادے پور کے کرشن مندر کو توڑ کر اس میں موجود مورتیوں کا استعمال دہلی واقع جامع مسجد کی سیڑھیاں بنانے میں کیں۔ اس کا ثبوت اورنگ زیب پر محمد ساقی مستعد خان کی تصنیف ’مآثر عالمگیری‘ میں موجود ہے۔
وشنو گپتا نے خط میں بتایا ہے کہ ’مآثر عالمگیری‘ میں لکھا ہے کہ اتوار (مئی 25-24، 1869) کا دن تھا۔ اس دن خان جہاں بہادر جودھپور سے مندروں کو تباہ کر کے لوٹا۔ اورنگ زیب کی سوانح حیات میں لکھا ہوا ہے کہ خان جہاں بہادر کے ذریعہ مندروں کو تباہ کیے جانے، انھیں لوٹنے اور مورتیوں کو توڑے جانے پر بادشاہ بہت خوش ہوا۔ اس کے بعد بیل گاڑیوں سے ٹوٹی ہوئی مورتیوں کے باقیات کو دہلی روانہ کر دیا گیا۔
مذکورہ حوالہ دیتے ہوئے وشنو گپتا نے کہا کہ ہندو سینا چاہتی ہے جامع مسجد کا سروے ہو اور ان مورتیوں کو باہر نکال کر از سر نو مندروں میں نصب کیا جائے۔ اس عمل سے مغل بادشاہ اورنگ زیب کے ظلم اور مندر توڑنے کی سچائی بھی دنیا کے سامنے آئے گی۔
قابل ذکر ہے کہ ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا وہی شخص ہے جنھوں نے اجمیر شریف درگاہ کا سروے کرانے کے لیے اجمیر ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی کو عدالت نے سماعت کے لیے منظور بھی کر لیا ہے اور سماعت کے لیے 20 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔