آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اس تنازع پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی نسلوں کو ’اے آئی‘ کی تعلیم کے بجائے ’اے ایس آئی‘ کی کھدائی میں الجھا دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت اور عدالت کو یاد دلایا کہ 1991 کا عبادت گاہ ایکٹ اس طرح کے تنازعات پر واضح رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
یہ معاملہ سنبھل کے تنازع سے مشابہت رکھتا ہے، جہاں ہندو فریق نے جامع مسجد کو مندر کے ملبے پر تعمیر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ مسجد کے سروے کے دوران ہنگامہ آرائی اور پولیس پر پتھراؤ ہوا، جس کے نتیجے میں 5 افراد کی جانیں گئیں۔