سنجے شرساٹ نے کہا کہ جب بھی حکومت کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے یا شندے کو سوچنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے تو وہ دریاگاؤں گاؤں کو ترجیح دیتے ہیں۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج آچکے ہیں، مہایوتی نے زبردست جیتی ہے، لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ریاست میں وزیراعلیٰ کون ہوگا۔ جہاں ایک طرف بی جے پی میں بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں وہیں دوسری طرف این سی پی(اجیت پوار ) اور شیو سینا (شندے دھڑے) بھی اپنی اپنی پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ مہاراشٹر کی سیاست میں جاری ہلچل کے درمیان ایکناتھ شندے کا دریاگاؤں کا دورہ سرخیوں میں ہے۔ شندے دھڑے کے سینئر لیڈر سنجے شرساٹ کا کہنا ہے کہ جب بھی وزیر اعلیٰ کو کوئی بڑا سیاسی فیصلہ لینا ہوتا ہے یا کسی مشکل صورتحال میں پھنس جاتے ہیں تو وہ اپنے گاؤں دریاگاؤں جاتے ہیں۔
سنجے شرساٹ نے کہا، “جب بھی کوئی حکومتی مسئلہ درپیش ہوتا ہے یا انہیں سوچنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، تو وہ دریاگاؤں کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہاں نہ تو ان کا موبائل کام کرتا ہے اور نہ ہی ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ سکون سے سوچتے ہیں اور وہ وہاں سے ایک بڑا فیصلہ لے کر لوٹتے ہیں”۔ شرساٹ کے مطابق، ایکناتھ شندے فی الحال دریاگاؤں میں ہیں اور ہفتہ کی شام تک کسی بڑے فیصلے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ایکناتھ شندے کے فیصلے ہمیشہ گہری سوچ کے بعد آتے ہیں۔ اس بار بھی وہ کچھ بڑا کریں گے۔”
دریاگاؤں ایکناتھ شندے کی زندگی اور سیاست کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ یہ جگہ ان کی ‘سوچنے کی جگہ’ کہلائی جاتی ہے، جہاں وہ کسی بھی بیرونی دباؤ سے خود کو دور رکھتے ہیں۔ یہاں سے واپس آنے کے بعد ان کے فیصلوں سے اکثر سیاست میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ مہاراشٹر میں جاری سیاسی اتھل پتھل کے درمیان وزیر اعلیٰ کا یہ قدم قیاس آرائیوں کو مزید تیز کر رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں شندے کا فیصلہ ریاست کی سیاست کو نیا موڑ دے سکتا ہے۔
مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ کے عہدے پر کون بیٹھے گا؟ اس سلسلے میں اعلیٰ سطح پر غور جاری ہے، مہاراشٹر سے دہلی تک کئی میٹنگیں چل رہی ہیں۔ اتحاد کے بڑے لیڈر دیویندر فڑنویس، ایکناتھ شندے اور اجیت پوار نے دہلی میں امیت شاہ سے ملاقات کی ہے۔ نئی حکومت کی تشکیل پر تبادلہ خیال کے لیے دہلی میں این ڈی اے رہنماؤں کی میٹنگ کے بعد شیوسینا کے سینئر لیڈر ادے سمنت نے کہا کہ اتحاد میں کوئی عدم اطمینان نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔