پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ’’میں پھر سے کہہ رہا ہوں کہ بیلاروس کے صدر پاکستان دورے پر ہیں، اس لیے ریڈ لائن کراس نہ کریں۔ ورنہ ہمیں آرٹیکل 245 نافذ کرنا پڑے گا اور کرفیو لگانا پڑے گا۔‘‘
پاکستان کی راجدھانی اسلام آباد اور اس کے آس پاس سیکورٹی کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہزاروں کارکنان کے ساتھ پُرتشدد جھڑپ میں 6 پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی ہے۔ ان میں 2 پولیس افسران اور 4 پاکستانی رینجرز کے جوان شامل ہیں۔ اس واقعہ کے بعد پاکستانی وزارت داخلہ نے منگل کو اعلان کیا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے یہ قدم حکومت اور پی ٹی آئی کے لیڈران کے درمیان دوسرے دور کے مذاکرات کی ناکامی کے بعد اٹھایا ہے۔ عمران خان کے حامیوں نے راجدھانی کے ڈی چوک کی جانب مارچ کرنا جاری رکھا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے تازہ ترین ہدایات کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اگر حالات قابو میں نہ ہو تو مظاہرین کو گولی بھی مار سکتے ہیں۔ وزارت داخلہ نے فوج کو یہ بھی اختیار دے دیا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کرفیو جیسے سخت اقدام بھی اٹھا سکتے ہیں۔ دوسری جانب عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے احتجاجی مقام تبدیل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک وفد نے اپنے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں کم از کم دو بار ملاقات کی۔ انہوں نے حکومت سے ہوئے مذاکرات کے بارے میں ان سے مشورہ طلب کیا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کو بتایا گیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے انتہائی حساس ڈی چوک کے بجائے ’سنجنی انٹر چینج‘ تجویز کی ہے اور پی ٹی آئی سے کہا کہ وہ احتجاج کی اجازت کے لیے درخواست جمع کرائیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان نے یہ تجویز قبول کر لی اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گَنڈاپور کو اس بابت خبر کر دی۔ لیکن عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اس سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ پہلے کیے گئے اعلان کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے کا مقام ڈی چوک ہی رہے گا۔ بہت سے ماہرین کا ماننا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام اہم فیصلے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی ہی لے رہی ہیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیر ملکی صدر کے پاکستان میں موجود ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’میں پھر سے کہہ رہا ہوں کہ بیلاروس کے صدر پاکستان دورے پر ہیں، اس لیے ریڈ لائن کراس نہ کریں۔ ورنہ ہمیں آرٹیکل 245 نافذ کرنا پڑے گا، کرفیو لگانا پڑے گا اور انتہائی سخت قدم اٹھانے پڑیں گے۔ پی ٹی آئی کے مظاہرین اب ڈی چوک نہیں آ سکتے، یہ ممکن نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے حوالے سے کہا کہ ’’میری جانکاری کے مطابق سنجنی میں احتجاج کی ہماری تجویز اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی سے میٹنگ کے دوران قبول کر لی گئی تھی۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کا کوئی بڑا لیڈر ہے جو اس مظاہرہ کی قیادت کر رہا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔