امباداس نے کہا ’’میٹنگ میں بھاسکر جادھو کو اسمبلی میں پارٹی کا لیڈر اور سنیل پربھو کو چیف وہپ منتخب کیا گیا ہے۔ جبکہ آدتیہ ٹھاکرے کو شیو سینا (یو بی ٹی) قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔‘‘
مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے نتیجہ کے بعد جہاں ایک طرف مہایوتی دوبارہ حکومت بنانے میں مصروف ہے۔ وہیں دوسری جانب مہاوکاس اگھاڑی کی حلیف پارٹی شیو سینا (یو بی ٹی) نے اسمبلی انتخاب میں کامیاب اراکین اسمبلی کی ایک میٹنگ بلائی۔ جس میں اسمبلی میں پارٹی لیڈر اور چیف وہپ کا انتخاب کیا گیا۔ میٹنگ کے بعد پارٹی کے لیڈر امباداس دانوے نے کہا کہ ’’میٹنگ میں بھاسکر جادھو کو اسمبلی میں پارٹی کا لیڈر اور سنیل پربھو کو چیف وہپ منتخب کیا گیا ہے۔ جبکہ آدتیہ ٹھاکرے کو شیو سینا (یو بی ٹی) قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔‘‘
ریاست میں حالیہ اختتام پذیر اسمبلی انتخاب میں مہایوتی اتحاد کو زبردست کامیابی ملی اور مہاوکاس اگھاڑی اتحاد کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ مہایوتی کو 288 سیٹوں میں سے 230 سیٹوں پر ریکارڈ کامیابی ملی جبکہ مہایوتی کو صرف 46 سیٹیں ہی مل پائی ہیں۔ مہایوتی کو ملی 230 سیٹوں میں سے اکیلے بی جے پی کو 132 سیٹیں ملی ہیں جبکہ ایکناتھ شندے والی شیو سینا کو 57 اور اجیت پوار والی این سی پی کو 41 سیٹوں پر کامیابی ملی۔ مہاوکاس اگھاڑی کو مہایوتی کے مقابلہ میں کافی کم سیٹیں آئی ہیں۔ 288 سیٹوں میں سے مہاوکاس اگھاڑی کی اتحاد نے صرف 46 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ مہاوکاس اگھاڑی میں شامل پارٹیوں میں شیو سینا (یو بی ٹی) نے 95 سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا، محض 20 سیٹیں ہی حاصل کر پائیں۔ کانگریس نے 101 سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا جس میں سے صرف 16 سیٹوں پر ہی کامیابی حاصل ہو پائی ہے۔ این سی پی-ایس پی نے 86 سیٹوں پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے تھے، صرف 10 سیٹوں پر ہی کامیابی مل پائی۔
ریاستی اسمبلی انتخابات میں مہایوتی اور مہاوکس اگھاڑی کے علاوہ کی بات کریں، تو کئی پارٹیوں نے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔ ان پارٹیوں کو بھی کچھ نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ دیگر پارٹیوں کی بات کریں تو سماج وادی پارٹی اور جن سوراجیہ شکتی نے 2-2 سیٹیں جیتی ہیں۔ جبکہ راشٹریہ یووا سوابھیمان پارٹی، راشٹریہ سماج پکش، اے آئی ایم آئی ایم، سی پی آئی (ایم)، پی ڈبلیو پی آئی، راجرشی ساہو وکاس اگھاڑی کو 1-1 سیٹ ملی ہے۔ حالانکہ 2 نشستوں پر آزاد امیدواروں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔