[ad_1]
لاہور ہائیکورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کے معاملے پر درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے اعتراضی درخواست پر سماعت کی، شہری نذیر احمد نے درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس کی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کر رکھی تھی لیکن آپ نے ایک بھی دستاویز منسلک نہیں کی، یہ طریقہ کار غلط ہے کہ ایک مسئلے پر پورے ملک کی عدالتوں میں درخواستیں دائر کر دیں۔
ہائیکورٹ نے دائر درخواست نمٹا دی جبکہ درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض کیا تھا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ایسے میں لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت نہیں ہو سکتی۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ 26 ویں ترمیم آئین پاکستان کے دیباچہ کے برخلاف ہے اور آئین کے دیباچہ میں طے کردہ آزاد عدلیہ کے اصول کے خلاف ہے، سنیارٹی کا اصول نظر انداز کرکے بھی عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگائی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ جج یا بینچ کو کیس کی سماعت سے روکنا عدلیہ کی آزادی میں رکاوٹ ہے، جوڈیشل کمیشن میں ممبران اسمبلی اور وزراء کی شمولیت عدلیہ کی خودمختاری پر وار ہے، ہائیکورٹ کے ججز کی مانیٹرنگ اور ہدایات جاری کرنا عدلیہ کی خودمختاری میں رکاوٹ ہے، چیف الیکشن کمشنر کی مدت میں توسیع آئین کے دیباچہ کے منافی ہے۔
شہری نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے۔
[ad_2]
Source link