[ad_1]
کراچی:
آئی جی سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں پہلے مرحلے میں چار ہزار عادی ملزمان کی نگرانی کا آغاز بذریعہ الیکٹرانک ٹیگنگ ڈیوائسز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں عادی ملزمان کی نگرانی اور اس تناظر میں پولیس اقدامات سے متعلق تفصیلات جائزہ لیا گیا اور مزید ضروری ہدایات دی گئیں۔
اجلاس میں ڈی آئی جیز، ٹی اینڈ ٹی، کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز برانچ، انویسٹی گیشن، سی آئی اے، ٹریننگ، ہیڈکوارٹرز، آئی ٹی سمیت دیگر پولیس افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی اور کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز برانچ نے ’’سندھ عادی ملزمان مانیٹرنگ ایکٹ 2022‘‘ اور اس پر عمل درآمدی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ پہلے مرحلے میں چار ہزار عادی ملزمان کی نگرانی کا آغاز بذریعہ الیکٹرانک ٹیگنگ ڈیوائسز کیا جائے گا جبکہ عادی ملزمان اور ان کی نگرانی کا تعین معزز عدالت کرے گی۔
علاوہ ازیں، ای ٹیگنگ ڈیوائسز کی خریداری کے لیے اشتہار بھی 11 نومبر کو جاری کر دیا گیا ہے۔
بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ نگرانی کے عمل کا آغاز پولیس اسٹیشن سے کرتے ہوئے بعدازاں اسے ڈویژنز، زونز اور سی پی او تک وسعت دی جائے گی۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ آئین اور قانون میں عادی ملزم کی تشریح بالکل صاف اور واضح ہے لہٰذا ضروری ہے کہ تمام ایس ایس پیز، ایس پیز انویسٹی گیشنز متعلقہ تفتیشی افسران کے ساتھ مل کر عادی ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنے کے تمام اقدامات کو یقینی بنائیں جبکہ جیلوں میں قید ملزمان پر کڑی نظر رکھتے ہوئے عادی ملزمان کا تعین اور ڈیٹا بھی ترتیب جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کے شناختی کارڈز کا اندراج ناصرف یقینی بلکہ اس سسٹم کو سینٹرلائزڈ بھی کیا جائے اور ڈیوائس کی تنصیب، استعمال اور نگرانی کے لیے نچلی سطح تک آگاہی اور تربیت کی فراہمی کے حوالے سے بھی ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ مانیٹرنگ ڈیوائس کے استعمال سے متعلق پولیس افسران و اہلکاروں کے لیے تربیتی و آگاہی کورس ترتیب دیا جائے جبکہ عمل درآمدی کمیٹی افسران اور عملے سے متعلق ایس او پی ترتیب کو بھی یقینی بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوی امید ہے کہ عادی ملزمان کی نگرانی سے جیلوں پر دباؤ میں کمی آئے گی۔
[ad_2]
Source link