[ad_1]
کانگریس نے سنبھل واقعہ میں بی جے پی پر فرقہ وارانہ سیاست کا الزام لگایا اور کہا کہ پارٹی رہنماؤں نے مذہب کے نام پر دو برادریوں کے درمیان دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی ہے۔
کانگریس نے سنبھل میں پیش آئے واقعہ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے کہا کہ اتر پردیش کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکمرانی میں محفوظ نہیں کہا جا سکتا، جنہوں نے ’بٹوگےتو کٹوگے‘ کا نعرہ دیا تھا۔ سنبھل واقعہ میں مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی گئی، جس میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی سوچی سمجھی سازش ہے جس میں مذہبی بنیادوں پر سماج میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پون کھیڑا نے کہا کہ انتظامیہ کا کام امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ہے، لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایجنڈا سماج کو تقسیم کرنا ہے۔ انہوں نے سنبھل واقعہ میں ہوئے تشدد کے لئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
پارٹی کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں لکھا گیا ہے، ’بٹوگے تو کٹوگے‘ کا قابل مذمت نعرہ دینے والےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے دور حکومت میں اتر پردیش کا کوئی بھی شہری ’سیف‘ یعنی محفوظ نہیں ہے۔ یہ سنبھل میں ہونے والے انتہائی حساس اور سنگین واقعات سے ظاہر ہے۔ سنبھل میں جس طرح مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے ویڈیو سامنے آئے ہیں وہ وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ اور بی جے پی-آر ایس ایس کے درمیان ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔ مغربی اتر پردیش میں، جو برسوں سے خیر سگالی اور ہم آہنگی کی علامت رہا ہے، ایک سازش کے تحت تین لوگوں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کر دیا گیا۔”
کانگریس نے اس واقعہ میں بی جے پی پر فرقہ وارانہ سیاست کا الزام لگایا اور کہا کہ پارٹی رہنماؤں نے مذہب کے نام پر دو برادریوں کے درمیان دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس نے اسے ایک منظم سازش قرار دیا، جس کا مقصد مبینہ طور پر سماج میں تقسیم پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت اپنے سیاسی مفادات کے لیے سماج میں فرقہ پرستی کا زہر پھیلا رہی ہے۔
پون کھیڑا نے کہا کہ اس معاملے کو لے کر بی جے پی کا مقصد صرف ماحول کو خراب کرنا اور فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی سے اپیل کی ہے کہ وہ قومی مفاد کو ترجیح دیں۔ کانگریس نے کہا، “ہم پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتے ہیں کہ مرنے والوں کی جان آدتیہ ناتھ انتظامیہ نے لے لی ہے اور سنبھل میں بھائی چارے کو آگ لگانے کے لیے صرف بی جے پی-آر ایس ایس ذمہ دار ہے۔‘
کانگریس نے کہا، ”اس پورے معاملے میں بی جے پی نہ تو سروے کرانا چاہتی تھی اور نہ ہی اسے روکنا چاہتی تھی، اس کا واحد مقصد بھائی چارہ کو ختم کرنا تھا۔ ریاست میں کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔” اس کے بعد یوگی حکومت نے تشدد اور نفرت کی سیاست کو تیز کر دیا ہے، کیونکہ کئی بے گناہ لوگوں کی جان جا چکی ہے اور دو درجن سے زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔ نفرت پھیلانا اور فرقہ وارانہ آگ لگانا بی جے پی آر ایس ایس کا ڈی این اے ہے، یہ ان کی رگوں میں پیوست ہے۔
پون کھیڑا نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بگوت کے بیان کا بھی ذکر کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “تاریخ میں جو کچھ ہوا اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔” کھیڑا نے سوال کیا کہ کیا آج کے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی بڑھانے کا مقصد صرف فرقہ واریت پھیلانا ہے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے سماج میں امن اور اتحاد برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو قانونی ذرائع کا سہارا لینا چاہئے اور فرقہ واریت سے دور رہنا چاہئے۔ کانگریس نے لوگوں سے سماج میں امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی درخواست کی ہے۔
[ad_2]
Source link